اسلام آباد (نامہ نگار +نوائے وقت رپورٹ) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ویڈیو سکینڈل سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ دکھائی گئی جگہ سپیکر ہاؤس نہیں ہے۔ عمران خان نے 2018ء میں ایسے لین دین کا بتایا تھا۔ ان ممبران کیخلاف کارروائی پی ٹی آئی کا فیصلہ تھا۔ فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارا دامن صاف ہے‘ عمران اپنا گند ہم پر نہ ڈالیں۔ کرپشن پہلے سے کئی گنا زیادہ بڑھ گئی۔ حکومتی پارٹی سے احتساب کی آوازیں آ رہی ہیں۔ قوم کے سامنے سرنڈر ہو گا کسی جماعت کے سامنے نہیں۔ تمام اداروں کو اپنے دائرے میں رہنا چاہئے۔ اپنے دائرے میں رہیں تو مشکلات نہیں ہوں گی۔ زاہد درانی نے کہا ہے کہ 2018ء میں پرویز خٹک کے سامنے ارکان کا میلہ لگا۔ کسی کو ایک‘ کسی کو ڈیڑھ کروڑ میں راضی کیا گیا۔ جنہیں ٹکٹ ملے ان کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں تھا۔ چالیس کروڑ تک میں ٹکٹ کی ڈیل ہوئی تھی۔ میں نے پی ٹی آئی امیدوار کو ووٹ دیا جو کامیاب ہوا۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ دوسروں کو چور کہنے والے چوروں کے سردار ہیں۔ بکنے کا الزام لگانے والوں نے 2018ء میں منڈی لگائی۔ ریاست مدینہ ہوتی تو حکمران جیل میں ہوتے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطاء اﷲ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے ساری ہارس ٹریڈنگ کرائی۔ ساری ڈیل اسد قیصر کے سپیکر ہاؤس کے اندر ہوئی۔