لاہور(اپنے نامہ نگار سے)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ لندن کی عدالت سے مجھے انصاف ملا ہے امید ہے احتساب عدالت سے بھی انصاف ملے گا۔احتساب عدالت لاہور کے جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت کی تو شہباز شریف روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میں جو بات کرنا چاہتا ہوں وہ میرے کیس سے متعلق ہے ۔ فاضل عدالت نے کہا کہ یہ باتیں آپ جرح میں کریں گے تو مناسب ہے ویسے تو سب ہوا میں ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ میرے خلاف نیب کیس بنایا گیا جس میں منی لانڈرنگ،کک بیکس کے الزامات لگائے ہیں، اسی طرح کے الزامات برطانوی اخبار میں لگائے گئے، اس پر میں نے ڈیلی میل کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا، 5فروی کو لندن کی ہائیکورٹ میں اس کیس کی پہلی سماعت ہوئی، حکومت پاکستان کے بڑے آفیشل کے بیانات ڈیلی میل کے وکیل نے عدالت میں پڑھے، جسٹس نکلین میتھو نے واضح کہا کہ الزامات کے ثبوت دیں۔شہبازشریف نے بتایا کہ میرے خلاف 58والیم پر مشتمل ریفرنس دائر کیا گیا، یہ 58 والیم لندن کی ڈیلی میل کو پہنچائے گئے، لندن کی عدالت سے مجھے انصاف ملا ہے امید ہے آپ کی عدالت سے بھی انصاف ملے گا، ڈیلی میل والے کہتے ہیں میرے خلاف کوئی شواہد نہیں ، اللہ سے ڈر کے کہتا ہوں کہ ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہوجائے تو میں معافی مانگ کر گھر چلا جائوں گا۔جج جوادالحسن نے کہا کہ استفسار کیا کیا ابھی تک لندن ہائیکورٹ سے کوئی فیصلہ آیا ہے؟ اگر آپ کو لگتا ہے ڈیلی میل کے فیصلے پر آپ بری ہوسکتے ہیں تو آپ درخواست دیدیں، آپ اس عدالت کا فیصلہ ساتھ لگائیں ، نیب والے تو کہتے ہیں ان کے پاس شواہد ہیں۔عدالت نے کہا کہ کوئی ثبوت یا فیصلہ ہے تو عدالت میں پیش کریں ،میڈیا کی بات نہ کریں۔سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ غیر ملکی فیصلہ یہاں کس قانون کے تحت دیکھا جائے گا؟ اگرآپ کے پاس کوئی بھی ثبوت یا فیصلہ ہے تو وہ عدالت میں پیش کریں، میں آپ کی بات سمجھ رہا ہوں۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، شہباز شریف کو اختیار نہیں کہ وہ عدالت کاروائی میں ایسے دخل اندازی کریں، عدالتی کارروائی میں ایسے مداخلت کرنا غیر قانونی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر پارٹی قائد اور اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ دونوں بھائیوں نے ایک دوسرے سے صحت کے بارے میں آگاہی حاصل کی۔ ٹیلیفونک رابطے میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں17 فروری تک توسیع کر تے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہوں کو جرح کے لیے طلب کرلیا۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن)کے کارکنان بھی شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لئے عدالت آئے۔ لیگی رہنمائوں نے لیگی قیادت سے ملاقات کر کے سیاسی صورتحال اور سینٹ انتخابات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔
لندن سے انصاف ملا، احتساب عدالت سے بھی ملے گا: شہباز شریف، میڈیا کی بات نہ کریں کوئی ثبوت ہے تو پیشن کریں
Feb 11, 2021