کابینہ نے وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میںاضافے کی منظوری دیدی جبکہ صوبے فیصلہ خود کریں گے ، تاہم حکومت اور سرکاری ملازمین کے درمیان مذاکرات ناکام رہے جس پر گزشتہ روز سرکاری ملازمین نے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے ڈی چوک میں دھرنا دیا ، پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس پھینکی جبکہ متعدد ملازمین کو گرفتار بھی کر لیا گیا دوسری طرف ملازمین نے بھی پتھرائو کیا ، لیڈی ہیلتھ ورکرز نے بھی اسلام آباد پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا۔ ایسی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ، ملازمین اور حکومت سمیت کسی بھی فریق کے لیے سودمند نہیں لہٰذا حکومت کو قبل ازیں ہی بہتر اقدامات کرنا چاہئے تھے تاکہ نوبت یہاں تک نہ آتی کیونکہ روز بروز بڑھتی مہنگائی ، پٹرولیم اور بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافے نے سرکاری ، غیر سرکاری ملازمین اور نجی اداروں میں کام کرنے والوں کو بری طرح متاثر کیا ہے ، عوام کی قوت خرید ہی ختم ہو کر رہ گئی ہے ۔ اس لیے حکومت تنخواہوں میںاضافے اور مہنگائی میں کمی سمیت عوام کو ریلیف دینے کے لیے تمام اقدامات کرے۔ احتجاج کی بجائے افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کریں جیسا کہ وفاقی وزراء نے بھی پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کیونکہ ملازمین کے احتجاج سے جہاں سرکاری امور تعطل کا شکار ہونگے ، عوام کے لیے مشکلات پیدا ہونگی وہیں سرکاری ملازمین کے لیے بھی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اس لیے حکومت اور احتجاجی ملازمین ’’درمیانی راستے‘‘ پر ہی آئیں اسی میں سب کا بھلا ہے۔