کراچی (وقائع نگار)انسداد دہشت گردی کراچی کی عدالت میں پانچ سال گْزر گئے مجھے تو اب ملزمان ہی یاد نہیں، پولیس اہلکار زولفقار مرزا کو بھول گئے،سابق وزیر ذوالفقار مرزا و دیگر کے خلاف بدین میں درج مقدمات میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، پولیس کی جانب سے زبردستی بیان لینے کا انکشاف دو مقدمات میں پولیس اہلکار سمیت 8 گواہان نے ذوالفقار مرزا سمیت 40 سے زائد ملزمان کو شناخت کرنے سے انکار کردیا ، دو مقدمات میں 7گواہان نے پولیس کی جانب سے زبردستی بیان لینے کا انکشاف کردیا ہے ،مقدمہ میں نامزد 7چشم دید گواہان نے اپنے بیانات قلمبند کروا دئیے،سروکیل نے گواہان سے استفسارکیا کہ آپ کٹہرے میں کھڑے ملزمان کو شناخت کرسکتے ہیں گواہان نے ملزمان ذوالفقار مرزا ودیگر کو شناخت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ نہیں ہم ان ملزمان کو نہیں پہچانتے گواہان نے عدالت کے روبروبیان دیاکہ وقوعہ والے روز ہم بدین شہر کے بازارمیں مذدوری کررہے تھے اچانک بازار میں بھگڈر مچ گئی ،پبلک پراسیکیوٹر نے استفسارکیاکہ کمرہ عدالت میں موجود ملزمان نے مئی 2015میں بدین میں ہنگامہ آرائی اور پولیس حملہ کیا تھا آپ لوگوں کی جانب سیپولیس کو دئیے گئے بیان میں یہ بتایا گیا تھا ،گواہان عدالت میں کہاکہ پولیس نے زبردستی بیان پر دستخط کرائے ہم نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا جس پر پراسیکیوٹر نے گواہوں سے استفسارکیاکہ ذوالفقار مرزا اور ان کے ساتھیوں نے بازار میں فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کی اپ کہتے ہیں کچھ نہیں ہوا ،گواہوں کاکہناتھاکہبازار میں فائرنگ نہیں کی گئی اور نہ ہم نے فائرنگ کی آواز سنی ؟جلاؤ گھیراو کیا گیا بازار میں لیکن کمرہ عدالت میں موجود ملزمان نے نہیں کیا ؟پولیس اہلکار طارق نے ذوالفقار مرزا ودیگر کو شناخت کرنے سے انکار کردیا ،پولیس اہلکار طارق نے بتایاکہ پانچ سال گزر گئے مجھے تو ملزمان بھی یاد نہیں ،عدالت گواہان بیان قلمبند کرنے کے بعد مزید گواہان کو طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی۔
ذوالفقارمرزاکیس، گواہان نے ملزمان کو عدالت میں شناخت سے انکارکردیا
Feb 11, 2021