دریائے سندھ کے کنارے پھر قبضے، غیرقانونی تعمیرات شروع

سکھر(نامہ نگار) محکمہ آبپاشی کے افسران کی مجرمانہ غفلت ، دریا سندھ کے کنارے پھر آباد کاری شروع ،  تفصیلات کے مطابق سال دوہزار گیارہ کے سیلاب کے دوران سکھر میں دریا سندھ کے کنارے پر آباد لوگوں کو معاوضہ کی ادائیگی کے بعد واگزار کرائے جانے والے دریا کے پشتوں پر محکمہ آبپاشی کے افسران کی مجرمانہ غفلت کے باعث پھر قبضہ ہونا شروع ہو گیا ہے دعا چوک تا زیرہ پوائنٹ پرانہ سکھر کے مقام تک خانہ بدوشوں نے کچے مکانات بنا کر رہائش اختیار کرنا شروع کردی ہے جو انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بنتی جارہی ہے واضع رہے کہ چند سال قبل حکومت سندھ اور سکھر انتظامیہ کی جانب سے سیلاب کے ممکنہ خطرات کے پیش نظردریائی پشتوں کو مضبوط کرنے سمیت لوگوں کی زندگیاں محفوظ بنانے کیلئے سکھر کے دریائے سندھ کے کنارے آباد کچہ بندر پر رہائش ہزاروں خاندانوں کو کو خالی کرایا گیا تھا اور انہیں روہڑی کے قریب پلاٹ اور بھاری معاوضہ ادا کیا گیا تھا لیکن پلاٹ اور معاوضہ ملنے کے باوجود خانہ بدوش افراد نے ایک بار پھر دریائے سندھ کے کنارے اپنے ڈیرے جمع لئے ہیں باخبر زرائع کے مطابق خانہ بدوش افراد کی رہائش کے عیوض سکھر میونسپل کارپوریشن ،محکمہ آپباشی،پولیس و دیگر متعلقہ محکموں کے عملے کو ماہانہ کی بنیاد پر بھتہ بھی ادا کیا جارہا ہے دوسری جانب دریائے سندھ کے کنارے دوبارہ آبادکاری پر شہری حلقوں میں گہری تشویش کی لہر دوڈ گئی ہے اور انہوں نے بالا حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن