کراچی (نیوز رپورٹر) پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ کی طالبہ ڈاکٹر پروین رند کوہراساں اور تشدد کرنے کے معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ نوکوٹ میں بچیوں کے ساتھ زیادتی و ظلم کی آہیں ابھی کانوں میں موجود تھیں کہ کل نوابشاہ کی ایک بیٹی پروین رند کا واقعہ سامنے آگیا‘ ڈاکٹر پروین نے آن کیمرا بیان میں کہا کہ انہیں ہراساں کیا جارہا تھا کہ کسی بڑے افسر سے تعلقات رکھیں جب ڈاکٹر پروین نے انکار کیا تو ان پر تشدد کی گیا۔ حلیم عادل نے کہا کہ سندھ میں بڑی بڑی پوسٹوں پر وہی ہوتے ہیں جنہیں سندھ حکومت، زرداری چاہتے ہیں، ڈاکٹر پروین نے کہا کہ ہم بیٹیاں خودکشیاں نہیں کرتے‘ پہلے ہمیں ماردیا جاتا ہے پھر لٹکادیا جاتا ہے۔ حلیم عادل نے کہا کہ ڈاکٹر پروین رند کے اس بیان کے بعد اس شبہ کو تقویت ملتی ہے کہ سندھ کے تعلیمی اداروں میں نائلہ رند، نوشین شاہ، نمرتا کماری نے بھی خودکشی نہیں کی تھی‘ ان کی ہلاکتیں بھی پراسرار اور تحقیق طلب ہیں۔ ڈاکٹر پروین رند نے چیئرمین پیپلز پارٹی سے مدد کی اپیل کی ہے۔ میں اپنی بیٹی سے کہتا ہوں بلاول اگر بھٹو ہوتا تو شایدوہ آپ کی مدد کرتا یہ زرداری ہیں ان کا مطلب صرف مال کمانا ہے ‘ یہ صرف دیکھتے ہیں کہ مال کہاں سے آرہا ہے ۔ میں سندھ والوں سے کہتا ہوں کہ جاگو آج یہ ہماری بیٹیوں کی عزتوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو سپورٹ کررہے ہیں ڈاکٹر عذرا پیچوہو نواب شاہ میں موجود تھی مگر انہوں نے اس بات پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔ حلیم عادل نے کہا کہ جنہوں نے ظلم کیا ہے ‘ ہم انہیں چھوڑیں گے نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر پروین رند پر تشدد اور ہراساں کرنے والے عملے کو فوری گرفتار کیا جائے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز نوابشاہ کی پیپلز میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ نے ڈائریکٹر غلام مصطفی راجپوت پر ہراساں اور تشدد کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں زاروقطار روتی 5ویں سال کی ڈاکٹر پروین رند صحافیوں کو بتا رہی ہے کہ غلام مصطفی راجپوت چار سال سے ہراساں کررہا تھا، بات نہ ماننے پر تنگ کیا جاتا رہا۔ پروین رند کے مطابق آج ہاسٹل وارڈن فرین عاتکہ نے کمرہ بند کرکے تشدد کا نشانہ بنایا اور گلا دبانے کی بھی کوشش کی۔ہاؤس جاب کرنے والی ڈاکٹر نے کہا کہ یونیورسٹی ہاسٹل میں طالبات محفوظ نہیں ہیں انہیں جان کا بھی خطرہ لاحق ہے۔ طالبہ نے آبدیدہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہاسٹل واڑڈن نے مجھے بہت مارا اور گلا دبانے کی کوشش کی، میں چیخ و پکار کرتے ہوئے باہر بھاگی تو میرا موبائل فون چھیننے کی کوشش کی گئی۔ پروین رند کا کہنا تھا کہ یہاں پرمجھے جان کا خطرہ ہے، اعلی حکام واقعے کا نوٹس لے کر انصاف فراہم کرے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ طالبہ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے ملاقات اور انصاف کی یقین دہانی بھی کام نہ آئی، انتظامیہ نے لڑکی کو ہاسٹل کے کمرے سے زبردستی بے دخل کردیاہے ۔