نئی دہلی (اے پی پی+ این این آئی+ انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے حجاب پر پابندی کیخلاف کیس کی سماعت کرنے سے انکار کرتے کہا کہ کرناٹک ہائیکورٹ کو سماعت کرنے دیں۔ جج نے درخواست گزار کے وکیل کو یہ جواب دیا ہے۔ سب سے بڑی عدالت بھی باحجاب طالبات کو انصاف فراہمی میں ناکام ہو گئی۔ کرناٹک کے سکولوں میں حجاب پہننے پر پابندی کیخلاف کولکتہ میں سینکڑوں طلباء نے احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔ حیدرآباد میں سینکڑوں باحجاب خواتین نے بھی حجاب پر پابندی کیخلاف ریلی نکالی اور احتجاجی نعرے لگائے۔ طلباء کے احتجاج کے باعث سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت میں سخت خلل پڑا۔ کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ بھارت میں مذہبی لباس پر پابندی لگانے والا کوئی قانون نہیں ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف مسلمان طالبات کی درخواست پر سپریم کورٹ نے کیس میں مداخلت سے انکار کردیا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمان طالبات کے وکیل سے کہا کہ آپ درخواست کی سماعت کے لئے اصرار نہ کریں اور کرناٹک ہائیکورٹ کے لارجر بنچ کو کیس کی سماعت کرنے دیں۔ باحجاب طالبات کے وکیل نے سپریم کورٹ سے کیس کی سماعت کی درخواست کی تھی۔ کرناٹک کے ایک کالج کی طالبہ نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کے سرپرست اعلیٰ اور بہار کے سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو نے خبردار کیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے تحت بھارت خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بیان میں کہا کہ ملک کے لوگ بی جے پی اور نریندر مودی کے پروپیگنڈے سے تنگ آچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اتر پردیش اسمبلی الیکشن ہار رہی ہے۔ ادھر بھارتی سکرپٹ رائٹر اور شاعر جاوید اختر باحجاب بھارتی طالبہ کو ہراساں کرنے والے ہندو انتہا پسندوں پر پھٹ پڑے۔ جاوید اختر نے بھی حجاب والے معاملے پر اپنا شدید ردعمل دیا ہے اور لڑکیوں کو ڈرانے اور دھمکانے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔ جاوید اختر نے ٹوئٹر پر لکھا ’’میں کبھی حجاب یا برقع کے حق میں نہیں رہا اور میں اب بھی اپنے موقف پر قائم ہوں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے غنڈوں کے اس ہجوم سے نفرت ہے جو لڑکیوں کے ایک چھوٹے گروپ کو ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں اور وہ بھی ناکام۔ کیا یہ ’’مردانگی‘‘ ہے؟۔ نہایت افسوس کی بات ہے‘‘۔ واضح رہے کہ ریاست کرناٹک کے کالج میں پیش آنے والے واقعے کے خلاف جاوید اختر کی اہلیہ اداکارہ شبانہ اعظمی، سوارا بھاسکر، پوجا بھٹ اور اداکار علی گونی سمیت کئی لوگوں نے آواز اٹھائی ہے۔
طالبہ، بھارتی سپریم کورٹ