ملتان(توقیر بخاری سے) ملتان،ڈی جی خان ،بہاولپور،راجن پور سمیت جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع میں غیر رجسٹرڈ اور معیار تعلیم سے ہٹ کر ہزاروں غیر رجسٹرڈ سکولوں کی موجودگی محکمہ تعلیم جنوبی پنجاب کے لئے سوالیہ نشان ہے۔ ان غیر رجسٹرڈ اور معیاری تعلیم سے عاری نجی سکول زیادہ تر چھوٹی چھوٹی عمارات میں موجود ہیں اور ان میں لیبارٹریاں لائبریری اور پلے گرائونڈز تک نہیں ہیں۔اس طرح ان نجی سکولوں میں غیر تربیت یافتہ ٹیچنگ سٹاف ہے جنہیں تنخواہیں بھی کم تر دی جاتی ہیں۔یہ غیر معیاری ، غیر رجسٹرڈ نجی سکولز رہائشی کالونیوں میں کرایہ کی کوٹھیوں میں بھی موجود ہیں جبکہ ان سکولوں میں فیسیں اور فنڈز بھی بہت زیادہ دئیے جاتے ہیں اور بورڈ یا او لیول امتحانات کے موقع پر بھی یہ غیر رجسٹرڈ سکولز دوسرے رجسٹرڈ سکولوں کے ذریعے داخلے بھجواتے اور امتحانات دلواتے ہیں۔غیر رجسٹرڈ سکولوں کو پروان چڑھانے میں محکمہ تعلیم سکولز اور متعلقہ ایجوکیشن اتھارٹی کا بھی ہاتھ ہوتا ہے جسکی وجہ سے ایسے سکولوں میں کرونا کیسز میں اساتذہ اور طلبہ سامنے آتے ہیں جبکہ ان سکولوں میں ویکسینیشن ہی نہیں کرائی جاتی ہے اور اس بات کو چھپایا جاتا ہے جو کہ تمام طلبہ و طالبات کی صحت کے لئے خطرہ ہے۔جنوبی پنجاب کے اضلاع اور شہروں میں غیر رجسٹرڈ سکولوں کی تعداد 5900 ہے، ایجوکیشن اتھارٹیز کے پاس رجسٹرڈ سکولوں کی تعداد 2250 ہے ،تمام سکول آن لائن رجسٹریشن کے نظام کے ذریعے رجسٹرڈ کیے جانے ہیں، محکمہ تعلیم جنوبی پنجاب انتظامیہ کے مطابق غیر رجسٹرڈ اور غیر معیاری سکولوں کے خلاف کریک ڈائون جلد کیا جائے گا۔