زندہ قومیں اپنے محسنوں کو یاد رکھتی ہیں اور ان کے افکاروکردار کی روشنی سے ہمیشہ رہنمائی حاصل کرتی ہیں۔ قرآن مقدس کی روشن تعلیمات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تابندہ سیرت اوراثر آفرین سنت نے ایسی بے شمار شخصیتوں کی تشکیل کی جنہیں ہم بڑے فخر کے ساتھ اقوامِ عالم کے سامنے پیش کرسکتے ہیں ۔ایک ایسی عظیم المرتبت ہستی جس نے اپنے روشن اورتابندہ کردار سے اپنے ا ورپرائے سب سے خراج تحسین حاصل کیا۔خواجہ معین الدین چشتی (۵۳۰-۶۲۷) کی ہے ۔جنہیں برصغیر پاک وھند کے مسلمان بڑے پیار سے ھندِ الولی،عطائے رسول،خواجہ بزرگ اورنائب رسول اللہ فی الھند جیسے القابات سے یاد کرتے ہیںاور غیر مسلم بھی انھیں ان کی انسان دوستی ،سخاوت ،دریاولی اور بے کراں محبت کی وجہ سے ’’غریب نواز‘‘کہتے ہیں۔سید امیر خوردکرمانی (۷۱۱-۷۷۰ھ)جو برصغیر کے اوّلین تذکرہ نگاروں میں شمار ہوتے ہیں۔اور آپ کے عہد سے نسبتاً زیادہ قریب ہیں ۔آپ کے برصغیر میں ورد ،تبلیغی خدمات اوراثرات کے بارے میں رقم طراز ہیں۔ ’’کون سی کرامت اورمراتب اعلیٰ میں اس مرتبہ سے زیادہ بلند ہوگاکہ جو بزرگ اس بادشاہِ دین کے ساتھ منسلک ہوئے انھوں نے خدا کے بندوں کا خیال رکھا اوردنیاوی غرور کوترک کردیااورعقبیٰ کو اپنا مقام بنالیا۔ دوسرا آپ کا سب سے بڑ ا کمال یہ ہے کہ حضرت خواجہ صاحب کے تشریف لانے سے پہلے مملکت ہند وستان میں جہاں تک آفتاب نکلتا ہے،اس کے تمام شہر کفرو کافری ،بت گری اور بت پرستی میں مبتلاہے۔ ہندوستان کے سرکشوں میں ہر ایک (فرعون کی طرح ) اناربکم الاعلیٰ(میں تمہارا بڑا رب ہوں)کا دعویٰ کرتا تھا، اوراپنے آپ کو خدائے جلٰ وعلی کا شریک ٹھہراتا تھا۔ یہ سب پتھروں ،ڈھیلوں ،درخت ،چوپایوں ،گائے ، بیلوں اورانکے گوبر کو سجدہ کرتے تھے اورکفر کے اندھیروں سے انکے دل کے قفل اوربھی مستحکم ہوگئے تھے۔ اس آفتابِ یقین کے پہنچنے کی وجہ سے کہ جو حقیقت میں بھی معین الدین تھے(دین کے مددگار، یعنی اپنے نام کا صحیح مصداق تھے)(آپ کی وجہ سے ) اس ملک کی ظلمت نورِ اسلام سے روشن اورمنور ہوئی۔ جو کوئی اس ملک میں مسلمان ہوگا اور اگر قیامت تک بھی اسکی اولاد میں توالد کاسلسلہ جاری رہے گا۔اوراس گروہ کوجن کو جنگوں کے بعد دارالحرب سے دارالسلام میں لایا جائے گا۔ قیامت تک ان تمام باتوں کا ثواب اللہ رب العزت کی بارگاہ سے (تبلیغ وترویج دین اور فروغِ علم شریعت کے صدقہء جاریہ کی وجہ سے )اس عظیم المرتبت شیخ الاسلام معین الدین حسن سنجری قدس سرئہ العزیز کو پہنچتا رہے گا۔ انشاء اللہ العزیز ۔(سیر الاولیائ)
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی تحریر فرماتے ہیں:خواجہ معین الدین اجمیری کے ہندوستان میں تشریف لانے کی وجہ سے کفر وفساد کی جڑیں متزلزل ہوگئیں ۔(اخیار الاخیار)