پاکستان ایک ایسے خطے میں واقع ہے جو جغرافیائی لحاظ سے غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہے۔ یہی وجہ سے کہ دنیا کی بڑی طاقتیں بھی اس پر نظر جمائے ہوئے ہیں اور اس سے اپنے مفادات کشید کرنے کی کوشش کرتی ہیں ۔ سویت یونین کے افغانستان پر حملے اور امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی طرف سے نائن الیون واقعہ کی آڑ میں افغانستان پر چڑھائی بھی بادیء النظر میں اسی سوچ کی مظہر دکھائی دیتی ہے ۔دوسری طرف بدقسمتی سے پاکستان کو ہمسایہ بھی ایسا ملا ہے جس نے کبھی پاکستان کو دل سے قبول ہی نہیں کیا۔ وہ روز اول سے ہی اس ملک کیخلاف ہر حربہ اور تیر آزمانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ چنانچہ اسکی مخاصمانہ پالیسیوں اور دشمنی کی وجہ سے اب تک دونوں ممالک کے درمیان تین بڑی جنگیں ہو چکی ہیں جبکہ سرحدی جھڑپوں اور سرجیکل سٹرائیکس کا سلسلہ بھی تھمنے کو نہیں آرہا۔لیکن جب سے بھارت میں ہندہ انتہاء پسند تنظیم راشٹریہ ہو سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی پروردہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت قائم ہوئی اور نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا ہے‘ بھارت کا پاکستان کیخلاف متعصبانہ رویہ اپنی انتہاء کو پہنچ چکا ہے۔ وہ بھارت کو ایسی ریاست دیکھنے کا خواہاں ہے جس میں صرف ہندو ہی رہیں‘ کسی دوسرے مذہب کے لوگوں کیلئے جس میں کوئی جگہ اور گنجائش نہ ہو۔ اپنے اس ایجنڈے کی تکمیل کیلئے وہ آئے روز پاکستان کیخلاف کوئی نہ کوئی ایڈونچر کرتا رہتا ہے۔ اس مقصد کیلئے اس نے امریکہ اور اسرائیل جیسے اسلام دشمن ممالک سے دفاعی معاہدے بھی کر رکھے ہیں اور ان سے وہ جدید ترین اسلحہ بھی حاصل کرتا رہتا ہے۔ بھارت کی جنونی کیفیت کے پیش نظر ہی پاکستان کو بھی اپنی سلامتی اور بقاء کیلئے ضروری تیاری اور اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔ پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کے پیچھے بھی بھارت کی پاکستان دشمن پالیسی اور ا اس کے جارحانہ و توسیع پسندانہ اقدامات سے نمٹنے اور اپنی سلامتی اور دفاع کی سوچ ہی کارفرما ہے۔ بھارت پاکستان کو کسی صورت بھی مستحکم اور مضبوط دیکھنا نہیں چاہتا۔ وہ پاکستان میں مختلف انداز سے دہشت گردی کی وارداتیں کرتا اورپاکستان کے ریاست دشمن عناصر اور علیحدگی پسند تنظیموں سے گٹھ جوڑ کرکے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
افغانستان میں امریکہ کی کٹھ پتلی حکومتوں نے بھی بھارت کے عزائم میں سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہوتی رہی ۔ بھارت کی طرف سے پاکستان میں تخریب کاری کرنے والی تنظیموں کو مکمل سپورٹ حاصل رہی۔ وہ عناصر بھارت کی آشیرباد سے پاکستان کی سرحد پار کرکے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کے بعد واپس افغانستان میں ہی پناہ حاصل کرتے۔ پاکستان کی طرف سے احتجاج کے باوجود افغانستان کی حامد کرزئی اور ڈاکٹر اشرف غنی کی حکومتوں نے کسی قسم کی پروا نہیں کی۔ امریکہ اور اسکی اتحادی افواج کی ناکامی نے افغانستان کی کٹھ پتلی حکومت کو بھی کمزور کر دیا اور وہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی بیساکھیوں کے بغیر ایک دن بھی ٹھہر نہیں پائی اور امریکیوں کے انخلاء کے ساتھ ہی وہ بھی تحلیل ہو گئی۔ اسکی جگہ طالبان نے اقتدار سنبھالا اور عبوری طور پر امارات
اسلامیہ افغانستان کی حکومت قائم کر دی۔ اس حکومت کے ذمہ داران نے پاکستان کے حکام سے ملاقات میں یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے لیکن انکی یقین دہانی کے باوجود افغانستان میں موجود کالعدم تحریک طالبان نے پاکستان کیخلاف اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ اس نے متعدد وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ حال ہی میں بلوچستان کے علاقوں نوشکی اور پنجگور میں دہشت گردی کے واقعات میں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) بھی شامل ہو گئی۔ دہشت گردی کی پے درپے وارداتوں میں ہماری سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا تاہم پاک فوج کے جوانوں نے فوری جوابی کارروائی کرکے ان وطن دشمن عناصر کو بھی بھاری جانی نقصان پہنچایا۔
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے دو روز قبل ہونیوالی 247 ویں کورکمانڈرز کانفرنس میں بھی افواج پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ دہشت گرد اور انکے سہولت کاروں کو ہرصورت ختم کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک طویل سفر طے کیا ہے ۔مسلح افواج کے شعبہ تعلقات ِ عامہ کے مطابق کانفرنس میں شرکاٗ کو ملک کی سکیورٹی صورت حال اور بلوچستان میں حالیہ واقعات پر بریفنگ دی گئی ۔کانفرنس میں دشمن قوتوں کے عزائم کا ناکام بنانے کے لیے فارمیشنز کی آپریشنل تیاریوں اور حفاظتی اقدامات پر اطمیان کا اظہار کیاگیا ۔ کانفرنس میں دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کرنے والے شہداء کو زبردست خراج ِ عقیدت بھی پیش کیا گیا ۔
بلاشبہ افواج پاکستان ملک کی سلامتی اور دفاع کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہیں جس طرح ماضی میں انہوں نے ملک کے دفاع کیلئے لازوال قربانیاں دیکر پاک سرزمین کو دہشت گردی سے پاک کردیا‘ اسی طرح وہ آج بھی اپنے اس عزم پر پوری مضبوطی کے ساتھ کاربندہیں۔
پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہم آواز و ہم قدم ہے۔ پوری دنیا پاک فوج کی پیشہ ورانہ قابلیت اور صلاحیتوں کی معترف ہے۔ پاک فوج دفاع وطن کیئے ہر قربانی دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی دو روز قبل آرمی چیف کے ہمراہ بلوچستان کے علاقوں نوشکی اور پنجگور کے دورہ کے دوران پاکستان کے اسی عزم کو دہرایا اور ریاست دشمن طاقتوں پر واضح کیا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے لیکن جو طاقتیں پاکستان کا امن تباہ کرنے اور اسکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرینگی انہیں منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔ پاکستان بفضل تعالیٰ اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس مقصد کیلئے وہ پوری طرح تیار ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت اسے شکست نہیں دے سکتی۔