سارے ادارے ملکر الٹے ہو گئے لیکن کچھ نہیں نکلا،پاکستان کے اربوں روپے بچائے، پونے دو سال سے تحقیقات جاری ہیں، حکومت اکاونٹ فریز کراتی رہی، ایک دھیلے کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ بھی موجود ہے، مجھے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا، یہ سارے ثبوت وہی ہیں جو لندن کی عدالت میں پیش کئے گئے،شہبازشریف کا عدالت میں بیان
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ سارے ادارے ملکر الٹے ہو گئے لیکن کچھ نہیں نکلا، قبر میں بھی چلا جاوں لیکن حقائق کبھی بھی نہیں بدلیں گے،پاکستان کے اربوں روپے بچائے، پونے دو سال سے تحقیقات جاری ہیں، حکومت اکاونٹ فریز کراتی رہی، ایک دھیلے کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ بھی موجود ہے، مجھے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا، یہ سارے ثبوت وہی ہیں جو لندن کی عدالت میں پیش کئے گئے ۔ جمعہ کو لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ کہ قبر میں بھی چلا جاوں حقائق کبھی بھی نہیں بدلیں گے، سار ے حقائق وہی ہیں جو لندن کی عدالت میں پیش کیے گئے ۔ شہباز نے کہا کہ عدالت اجازت دے میں 2 منٹ بات کرنا چاہتا ہوں، یہاں جو مقدمہ چل رہا ہے یہی سارا مواد این سی اے لندن بھجوائے گئے ، ڈیلی میل نے میرے خلاف خبر لگائی ، گرانٹ میں کرپشن کا الزام لگایا گیا ، اے آر یو ، نیب ،ایف آئی اے نے تمام ریکارڈ این سی اے کو بھجوایا ۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے اور سلمان شہباز کے خلاف وہاں تحقیقات ہوئیں، غریب الوطنی میں رہ کر سوچا کہ کچھ کماوں، ملکہ برطانیہ کے سہارے تو نہیں رہنا تھا، میں نے وہاں رہ کر اثاثہ بنایا جس کا سارا ریکارڈ موجود ہے ، میں نے 2004 میں پاکستان آنے کی کوشش کی ،جو کیس ہے یہ وہی ہے جس کا تذکرہ آج کل اخبارات میں ہو رہا ہے ،سارے کے سارے ادارے ملکر الٹے ہو گئے لیکن کچھ نہیں نکلا ۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ پونے دو سال تحقیقات جاری رہیں، حکومت میرے اکاونٹ فریز کرواتی رہی، ایک ایک دھیلے کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ میرے پاس موجود ہے، مجھے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا، میں خطاکار ہوں اور کروڑوں بار اللہ سے معافی مانگتا ہوں، کرپشن تو دور کی بات ،غریب قوم کے ایک ہزار ارب کی بچت کی ہے، میں نے کئی منصوبوں میں اربوں روپے بچائے، قبر میں بھی چلا جاں حقائق کبھی بھی نہیں بدلیں گے ۔ انہوں نے عدالت کو کہا کہ اب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا ہے، میں نے عوامی مفاد میں کئی پروجیکٹ کا انقعاد کیا، شفاف بولی کروائی اور کم ترین سطح پر پروجیکٹ کے ٹھیکے دیئے، میں خود بولی کو کم سے کم کروانے کے لیے کمپنوں سے مشاورت کرتا، مجھے اگر عوامی پیسے کا احساس نہ ہوتا تو میں یہی پروجیکٹ کروڑوں میں دیتا ۔