لاہور (خصوصی نامہ نگار)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے مرکزی تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران طبقہ کے پاس تقریروں، میڈیاٹاک کیلئے باتوں کے سِوا کچھ نہیں۔ ملک بحرانوں کے دلدل میں ڈوب رہا ہے۔ حکمران طبقہ، بگڑا اشرافیہ اپنے مفادات کا اسیر بنا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ کوئی پہلا معاہدہ نہیں ہوگا، پہلے بھی 23 معاہدے ہوچکے ہیں لیکن فوجی حکمرانوں، پی پی پی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی نے اصلاحات کا راستہ اختیار نہ کیا۔ بدترین، خطرناک شرائط عوام کو زندہ درگور کردیں گے۔ تجارت، زراعت، صنعت اور کاروباری سرکل جام ہوگیا ہے۔ مہنگائی، افراطِ زر اور بیروزگاری خونی اور انارکی کی صورتِ حال کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اقتصادی بحران سے نجات کیلئے سنجیدگی، احساس اور اہلیت کی ضرورت ہے۔ جماعتِ اسلامی خودانحصاری، خوداعتمادی، اپی قوم اور وسائل پر اعتماد، اوورسیز پاکستانیوں کے اعتماد کی بحالی کے ساتھ ملک کو مہنگائی اور معاشی بحرانوں سے نجات دلائے گی۔ پیداواری لاگت بڑھتی رہے اور اِسے قابو میں رکھنے کی کوئی ترکیب نہ ہو تو ڈیفالٹ اور زوال تو لازم ہوگا۔ پنجاب اور خیبرپی کے میں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 دِن میں انتخابات نگراں حکومتوں پر آئینی پابندی ہے۔ فوج، پولیس، سکیورٹی اور انتظامی ادارے آئین سے انحراف نہیں کرسکتے۔ معاملہ عدالتوں میں جارہا ہے۔ پوری قوم کو توقع ہے کہ اعلیٰ عدالتیں انتخابات التواء کیلئے اسٹیبلشمنٹ اور اقتدار و اختیار مافیا کے سامنے سرِنڈر نہیں کریں گی۔