اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار ) سینیٹ اجلا س کے دوران وزراء کی حا ضر ی کو یقینی بنا نے کیلئے چئیر مین سینیٹ نے دوبارہ خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ سینیٹ میں قائمہ کمیٹی انسانی حقوق، ایوی ایشن اور داخلہ کی مختلف امور پر6 رپورٹیں بھی ایوان میں پیش کی گئیں۔ تفصیلات کے مطا بق چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہو نے والے اجلا س میں وفقہ سوالات کے دوران ایوان میں وزیرمملکت برائے قانون وانصاف سینیٹر شہادت اعوان کے علاوہ کوئی وزیر موجود نہیں تھا جس پر سینیٹر مشتاق احمدنے کہاکہ 83 وزیروں کی فوج ہے مگر کوئی ایوان میں نہیں آتاہے وزیر کام کرنے نہیں مرعات لینے کے لیے بنے ہیں اس پر چیئرمین صاحب آپ کو نوٹس لینا چاہیے،چیئرمین سینیٹ نے ایوان میں وزارء کی عدم حاضری پر وزیر اعظم کو دبارہ خط لینے کا فیصلہ کرلیا کہ وہ وزراء کو پابند بنائیں کہ وہ ایوان میں آکر جواب دیں ۔ وزیر مملکت برائے قانو ن وانصاف سینیٹرشہادت اعوان نے ایوان کو بتایاکہ گذشتہ چار سالوں میں کے پی کے میں 5، وفاق میں 3 اور سندھ میں2 نئی یونیورسٹیاں بنائی گئی ہیں۔ وفاق نے 5یونیورسٹیوں کو1567ملین روپے فنڈز فراہم کئے ہیں۔ پاکستان میں کوئی یونیورسٹی بحران میں نہیں ہے ۔پاکستان میں کل 248یونیورسٹیاں ہیں ۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی عدم حاضری پر سینیٹر شہادت اعوان نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل 1960میں مزید ترمیم کا بل کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2022 ایوان میں پیش کیا ،اپوزیشن نے بل کی مخالفت نہیں کی، بل کی شق وار منظوری پر متفقہ طور پر بل کو منظورکرلیاگیا۔ سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ حساس معاملے پر بات کرنا چاہتا ہوں، ایسے ریمارکس دیئے گئے جن کا الیکشن سے تعلق نہیں تھا۔صرف ایک وزیر اعظم کو ایماندار کہا جو غالبا محمد خان جونیجو ہیں۔ کس نے استحاق دیا، عدلیہ انتخابات کے بارے میں جو بات کہے گی ہم مانیں گی۔ ہمارے قانون چیلنج ہو جاتے ہیں۔ کیسے کہا پارلیمنٹ متنازع ہو گئی، ایسی چیزیں نہ کریں ، عوام کے نمائندہ ایوان کو کام کرنے دیں ۔ حکومتی سینیٹرزاپنی حکومت کی کارکردگی پر برس پڑے ،سینیٹرآصف کرمانی نے کہاکہ وزیر پیٹرولیم سے ایک پیٹرول مافیا کنٹرول نہیں ہورہا، پیٹرول کی مصنوعی قلت کرنے والوں کومچھ جیل بھیجاجائے، ایف نائن پارک میں بچی سے زیادتی کے ملزمان ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے، سینیٹر طاہر بزنجونے عوام پر مزید ٹیکس لگانے کے بجائے وزیروںکی تعداد کم کرنے کا اپنی حکومت کو مشورہ دے دیا، چیئرمین سینیٹ نے ایف نائن پارک میں بچی کے ساتھ زیادتی کے واقعے میں ملزمان کی عدم گرفتاری کا معاملہ قائمہ کمیٹی داخلہ کو بھیج دیا۔ اشرافیہ ملک میں طاقتور ہوچکاہے یہ کیا تماشا لگاہواہے۔