حیدرآباد(بیورو رپورٹ) سندھ حکومت نے گندم مزید مہنگی کر دی، سندھ کابینہ نے رواں سال 100 کلو گندم کی امدادی قیمت10ہزار روپے مقرر کرکے نہ صرف مہنگائی کا بم گرایا دیا،عوام کے منہ سے روٹی کا آخری نوالہ بھی چھیننے کی کوشش کی ہے۔ سندھ حکومت کے اس ظالمانہ فیصلے سے ملک بھر میں گندم میں انتشار پھیلنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔محکمہ خوراک سندھ روز اوّل سے گندم کی کرپشن میں ملوث ، عوام کے حق پر ڈاکہ مار رہا ہے،سندھ کی گندم کو کرپشن کا گڑھ محکمہ خوراک کے چنگل سے آزاد و محکمہ خوراک سندھ کو ختم کرکے عوام کی مزید تذلیل ہونے سے بچایا جائے ،یہ مطالبہ آٹا چکی اونرز سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری حاجی نجم الدین چوہان نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت2018 سے وفاق کو امتحان میں ڈالنے کی غرض سے بڑی چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گندم کارڈ بڑی ہوشیاری سے کھیلتی آرہی ہے۔ اب جبکہ وفاق میں اتحادی جماعتوں پی ڈی ایم کی حکومت میں شامل ہونے کے باوجود ملک بھر میں تجویز کردہ گندم خریداری کی یکساں امدادی قیمت7500روپے کے بجائے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 11 ستمبر 2022 کو سندھ کابینہ کے اعلان کردہ 100 کلو گندم کے نرخ 10 ہزار روپے مقرر کرنے کا نوٹفیکشن جاری کردیا جس سے سندھ میں مہنگائی کا طوفان کھڑا ہوگاہے و افسران کو زیادہ سے زیادہ کرپشن کرنے کے مواقع میسر آسکیں گے۔ حیرت کی بات ہے کہ عوام کو روٹی۔کپڑا و مکان کا نعرہ دینے والی پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے آہستہ۔آہستہ یہ تینوں چیزیں عوام سے چھین لی ہیں۔ سندھ کابینہ میں شامل کاروباری ذہنیت کے حامل وزراء کی اکثریت سندھ کے مظلوم عوام کو کوئی ریلیف فراہم کرنے کے بجائے ان پر مہنگا کا بم گرا رہی ہے۔ جو کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک سندھ اس وقت نہ ختم ہونے والی کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔اربوں روپے کی گندم کرپشن کی خبریں میڈیا کی زینت بننے کے باوجود ملوث افسران کو نشان عبرت بنانے کے بجائے انہیں نوازا جا رہا ہے جس سے راشی اور کرپٹ افسران کے حوصلے کم ہونے کے بجائے گزرتے دن کے ساتھ مذید بلند ہوتے جارہے ہیں جنہیں لگام دینے والاکو نہیں ہے ہر طرف کرپشن نے اپنے پنجے بڑی مضبوطی سے گاڑھ رکھے ہیں۔ سندھ حکومت چال چل رہی ہے تاکہ سندھ سمیت ملک بھر میں گندم میں انتشار پیدا ہو و بااثر گندم مافیہ دونوں ہاتھوں سے دن دیہاڑے لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتے رہیں۔ سندھ حکومت نے 100 کلو گندم خریداری کی امدادی قیمت10ہزار روپے کا نوٹیفیکشن جاری کرکے مافیاز و کرپٹ افسران سمیت چندہزار مراعات یافتہ خاندانوں کو ایک مرتبہ پھر مال بنانے کا موقع دیا ہے،وفاق کی جانب سے7500روپے فی100کلو گندم کے خریداری نرخ ملک بھر میں یکساں رکھنے کی تجویز کو ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسترد کردیا ہے جس سے آٹا صنعت کو بھی پریشانی و مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ہمارا سندھ حکومت سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ ہے کہ وہ کرپشن کے گڑھ محکمہ خوراک سندھ کو فی الفور ختم کرکے دیگر اجناس۔ چینی ۔چنہ۔جو۔ چاول و دالوں وغیرہ کی طرح گندم کو بھی آزاد کر دے تاکہ حکومت کے پیسے عوام کے بجائے کرپٹ راشی بے ایمان ملاوٹ خور افسران کی جیبوں میں نہ جا سکیں و قومی خزانے کو نقصان نہ ہو سکے وملک بھر کیطرح سندھ میں بھی گندم کے ظالمانہ ریٹ کا نوٹیفیکشن واپس لے کر قیمت کی امدادی رقم کو پورے ملک کی طرح یکساں کیا جائے ۔