اسلام آباد (وقائع نگار) عدالت عظمیٰ نے سپر ٹیکس سے متعلق تمام مقدمات یکجا کرکے ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کرتے ہوئے حکومت کو غیر ملکی کرنسی ملک سے باہر سمگل ہونے کے خلاف اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپر ٹیکس پر چھوٹ کے خلاف ایف بی آر درخواست پر سماعت کی۔ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ روزانہ پاکستان سے 4 کروڑ ڈالر غیر قانونی طور پر باہر جارہے ہیں، ہمیں صرف منظم ہو کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، حکومت فارن کرنسی کی بیرون ملک سمگلنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کرے تو صورتحال بہتر ہوسکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا پاکستان دیوالیہ نہیں ہو رہا،سب کو ملک کے مفاد کے لیے خودکو بہتر کرنے کی ضرورت ہے،ایف بی آر نے سپر ٹیکس اچھی نیت سے لگایا ہے یہ بھی معلوم ہے کہ شیل پاکستان پہلے ہی کروڑوں روپے کا ٹیکس ادا کرتا ہے۔ ایف بی آر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپر ٹیکس کیس میں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آ گیا ہے، ہائیکورٹ نے سپر ٹیکس کی وصولی روک دی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے کمپنیوں کو پچاس فیصد جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔کمپنیوں کے وکیل نے موقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ کا حتمی فیصلہ آنے کے بعد عبوری حکم کے خلاف ایف بی آر کی درخواستیں غیر مؤثر ہو چکی ہیں، درخواستیں غیر موئثر ہونے کے بعد عدالت 50 فیصد سپر ٹیکس کی ادائیگی کا حکم نہیں دے سکتی۔ ایف بی آر کے وکیل نے کہا ابھی میں ایف بی آر کی وکالت کر رہا ہوں لیکن ملک اگر ڈیفالٹ ہوا تو وفاق کی نمائندگی بھی کروں گا۔عدالت نے سماعت 16 فروری تک ملتوی کر تے ہوئے سپر ٹیکس سے متعلق تمام مقدمات یکجا کرکے لگانے کی ہدایت کی۔