لاہور قلندرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عاطف رانا کہتے ہیں کہ آٹھویں ایڈیشن میں بھی کامیابی کیلئے پر امید ہیں، بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم منتخب ہوئی ہے، کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیلتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ لاہور قلندرز ٹائٹل کے دفاع میں کامیاب ہو۔ پاکستان سپر لیگ کے مقابلے تو پینتیس چالیس روز ہوتے ہیں لیکن ہم سارا سال میدان میں رہتے ہیں۔ سارا سال مختلف سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں ہمارا مقصد ملک کے نوجوانوں کو ہر لمحہ صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ ہمارا مقصد نوجوانوں کو ہنر مند بنانا ہے، تعلیم کی طرف لانا ہے، کرکٹ کے مواقع تو فراہم کر رہے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ نوجوان تعلیم حاصل کریں، ہنر مند افراد ہی بہتر مستقبل کی ضمانت ہیں۔ ہم نے مختلف تعلیمی اداروں کے ساتھ صرف اس لیے معاہدے کیے ہیں کہ کھلاڑیوں کو ہر میدان میں آگے بڑھنے کا موقع ملے، اگر وہ پیشہ ور کرکٹر نہیں بن سکتے تو کم از کم اعلی تعلیم حاصل کر کے معاشرے کے فائدہ مند فرد ضرور بن سکیں۔ قومی کھیل کی بہتری کیلئے بھی کام کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہاکی کھلاڑیوں کے مستقبل کو بہتر بنایا جائے، ہم کرکٹ میں ایک کامیاب پلیئرز ڈیویلپمنٹ پروگرام کروا چکے ہیں اور یہ پروگرام اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اگر نیک نیتی سے کام کیا جائے تو کامیابی مل سکتی ہے۔ لاہور قلندرز کے چیف آپریٹنگ آفیسر ثمین رانا کہتے ہیں کہ لاہور قلندرز صرف ایک کرکٹ ٹیم اور پاکستان لیگ کی فرنچائز نہیں ہے بلکہ لاہور قلندرز ایک فلسفے اور امید کا نام ہے۔ ہم نے مسلسل محنت اور جدوجہد سے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں رہتے ہوئے آپ مختلف انداز سے ملک و قوم کی خدمت کر سکتے ہیں۔ ہم نے اپنے ہر پروگرام کے ذریعے قوم کو امید دی ہے، نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا راستہ دکھایا ہے۔ پاکستان سپر لیگ ہماری کرکٹ کی تاریخ کا سب سے کامیاب برانڈ ہے اس کے معیار کو بلند کرنے اور سب کے لیے فائدہ مند بنانے کے لیے ہر وقت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سیزن میں چار مختلف شہروں میں ہونے والے میچز سے بھی دنیا کو پرامن پاکستان کا پیغام جائے گا۔ ایک طرف تو ہم دنیا کو پرامن پاکستان کا پیغام دیں گے تو دوسری طرف پاکستان کے شائقین کرکٹ کو دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کو اپنے سامنے کھیلتے ہوئے دیکھنے کا موقع بھی میسر آئے گا۔ گذشتہ برس شاہین آفریدی نے پہلی مرتبہ کپتانی کی اور ٹائٹل جیتنے میں بھی کامیاب رہے ہیں اس مرتبہ بھی شاہین آفریدی اور ان کی ٹیم سے اچھی توقعات ہیں۔ فتح بہت اہم ہوتی ہے لیکن ہم ناکام رہنے کے باوجود اپنے مقصد کے ساتھ جڑے رہے اور ہمارا مقصد نوجوانوں میں امید پیدا کرنا اور انہیں آگے بڑھنے کیلئے متحرک کرنا ہے۔ آج ہر نوجوان شاہین آفریدی، حارث روف، فخر زمان اور کامران غلام بننا چاہتا ہے۔ یہی قلندرز کی کامیابی ہے، لڑکیوں کو بھی آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کر رہے ہیں، نو عمر بچے بچیوں کو قلندرز ہائی پرفارمنس سنٹر میں کھیلتے ہوئے دیکھتا ہوں تو جوش و جذبے میں اضافہ اور یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔