لاہور (نیٹ نیوز) الیکشن 2024ء نے جہاں بہت سے نئے امیدواروں کو پارلیمنٹ میں بھیجا ہے وہاں ووٹرز نے پرانی اور نوزائیدہ جماعتوں کے سربراہوں کو بھی عبرت ناک شکست سے دو چار کیا ہے۔ اس فہرست میں دوسرا بڑا نام شیخ رشید کا ہے۔ لال حویلی کے مکین اور فرزند راولپنڈی کے نام سے اپنی پہچان رکھنے والے شیخ رشید عوامی مسلم لیگ کے سربراہ ہیں۔ ایک اور معتبر نام سربراہ جماعت اسلامی سراج الحق کا بھی ہے جو لوئر دیر این اے 6 سے منتخب ہوتے آئے ہیں لیکن اس بار انہیں بھی اپنے انتخابی حلقے سے ووٹرز نے ووٹ کے ذریعے شکست سے دوچار کیا ہے۔ خیبر پختونخوا کی باچا خان فیملی کے چشم و چراغ ایمل ولی خان کا نام بھی اسی شکست خورہ امیدواروں کی فہرست میں شامل ہے جو عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ہیں۔ ایک اور اہم نام قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ کا بھی ہے جو رواں الیکشن میں اے این پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے باوجود بھی این اے 24 چارسدہ سے بڑے مارجن سے ہار گئے ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا و وزیر دفاع پرویز خٹک جو ایک نوزائیدہ جماعت پاکستان تحریک انصاف (پارلیمیٹیرینز) کے سربراہ ہیں۔ سیاسی دنگل سے ناک آؤٹ ہو گئے، ان کے دونوں بیٹے اور داماد کو بھی مخالف امیدواروں نے چاروں شانے چت کر دیا ہے۔ سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اختر مینگل بھی ان شکست خورہ سربراہوں کے رفیق ہیں جنہیں حلقہ این اے 64 میں پہلی بار عملی سیاست میں اترنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے نوجوان امیدوار میرجمال رئیسانی نے شکست سے دوچار کیا ہے۔