پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے صدارت قائم مقام سپیکررانا مشہود احمد خان نے کی۔ مسلم لیگ نون کے رکن خواجہ محمد اسلام نے پنجاب میں دوسرے صبوں کی نسبت گیس کی زیادہ لوڈشیڈنگ کرنے کے خلاف قرارداد پیش کی۔ جس پرپیپلزپارٹی کے سینیئر وزیرراجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ہمیں پنجاب کے لئے زیادہ گیس کا مطالبہ کرنا چاہیے، لیکن کسی دوسرے صوبے کا نام لینے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس سے صوبوں کے درمیان محاذ آرائی پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ اورسپیکرکے کہنے پر قرارداد سے دوسرے صوبوں کا نام نکال دیا گیا جس کے بعد ایوان نے قرارداد کو متفقہ طورپر منظورکرلیا ۔ مسلم لیگ قاف کی رکن ثمینہ خاورحیات کی جانب سے خواتین کے لئے علیحدہ ٹرانسپورٹ چلانے کی قرارداد مسترد کردی گئی جبکہ ایوان نے محسن لغاری کی ارسا کی تشکیل نو اورپانچواں ممبر غیرجانبداررکھنے کے بارے میں قرارداد بھی منظورکرلی۔ پاپولیشن ویلفیئرکے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کی قرارداد ثمینہ نوید کی غیر حاضری کی وجہ سے نمٹا دی گئی۔ اس سے پہلے اسمبلی کا اجلاس دس بج کر بایئس منٹ پرتلاوت کلام پاک سے شروع ہوا تو رانا ثناء اللہ اوررانا مشہود احمد خان میں دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا، ارکان اسمبلی کی بہت کم تعداد کی موجودگی پررانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آپ نے اجلاس وقت پرشروع کرا دیا ہے جس کی وجہ سے اراکین پہنچ نہیں سکے، جس پررانا مشہود نے کہا کہ میڈیا اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ اجلاس وقت پرشروع نہیں ہوتا۔ اس کے بعد وقفہ سوالات میں رانا ثناء اللہ نے جوابات دیئے۔ سپیکرنے کارروائی مکمل ہونے پراسمبلی کا اجلاس بدھ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا۔