کوئٹہ (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) کوئٹہ میں ہونے والی بدترین دہشت گردی اور قیامت صغریٰ کے دوران خودکش اور کار بم دھماکوں میں 93 افراد جاںبحق اور 200 زخمی ہو گئے۔ گذشتہ روز باچہ خان چوک میں ایف سی چیک پوسٹ کے قریب سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں ترجمان سمیت 3 ایف سی اہلکاروں سمیت 12 افراد جاںبحق جبکہ 7 ایف سی اہلکاروں سمیت 50 افراد زخمی ہو گئے جبکہ کوئٹہ کے علمدار روڈ پر واقع سنوکر کلب میں ایک شخص نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا، دھماکے کے بعد پولیس اہلکار، ایدھی کے رضاکار اور صحافی موقع پر پہنچے تو گاڑی میں نصب دھماکہ خیز مواد زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس سے ڈی ایس پی خان آباد مجاہد علی، سب انسپکٹر ظفر علی، سماءٹی وی چینل کے رپورٹر سیف، کیمرہ مین عمران شیخ، این این آئی کے فوٹوگرافر اقبال کھوکھر، 9 پولیس اہلکاروں اور ایدھی رضاکاروں سمیت 81 افراد مارے گئے جبکہ 150 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں ایس پی خالد مسعود بھی شامل ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ کوئٹہ میں بم دھماکوں کے خلاف تاجروں اور سیاسی و مذہبی جماعتوں نے جمعہ کو شٹرڈاﺅن ہڑتال کی کال دیدی۔ مرکزی انجمن تاجران کے صدر محمد رحیم کاکڑ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ بلوچستان اور تحفظ عزاداری کونسل نے جمعہ کو مکمل شٹرڈاﺅن ہڑتال کا اعلان کیا ہے جبکہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے صوبے بھر میں 3 روزہ سوگ اور پارٹی پرچم سرنگوں رکھنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ بیورو رپورٹ کے مطابق کوئٹہ کے علاقے باچاخان چوک پر نامعلوم افراد نے دھماکہ خیز مواد نصب کر رکھا تھا۔ زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ جہاں متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے میں سیکورٹی فورسز کی گاڑیوں سمیت 15 گاڑیاں، 3 موٹر سائیکل اور ایک درجن سے زائد گاڑیاں تباہ ہو گئیں جبکہ اردگرد کی عمارتوں کی کھڑکیوں اور دکانوں کے شوکیسوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے بعد لیاقت بازار میں بھگدڑ مچ گئی اور لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فرنٹیئر کور کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔ دھماکے کے بعد ہر طرف نعشیں اور زخمی بکھرے پڑے تھے دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر تک سنائی دی۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے ذرائع نے بتایا اس بم دھماکے میں 20 سے 25 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال اور دھماکہ ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا دھماکے سے 8 فٹ لمبا، 7 فٹ چوڑا اور 3 فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا۔ پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید کارروائی شروع کر دی۔ اس بم دھماکے کی ذمہ داری یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے قبول کر لی، یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ باچا خان چوک پر بلوچ سرمچاروں نے ریموٹ کنڑول بم کے ذریعے ایف سی کو ہدف بنا کر 11 اہلکاروں کو مارا، عوام کو پہلے بھی تنبیہ کرتے رہے ہیں وہ سکیورٹی فورسز و ان کی چوکیوں سے دور رہیں حملہ کرتے وقت عوام کا خیال رکھا رکھا جاتا ہے تاہم عوام باز نہیں آتے تو مجبوراً اس طرح کے حملہ کئے جاتے ہیں ترجمان نے حملہ کو مشکے آواران، بولان، سریاب و دیگر بلوچ علاقوں میں آپریشن کا رد عمل قرار دیتے ہوئے گذشتہ روز کوئٹہ کے علاقے رئیسانی روڈ پر ہونے والے بم حملہ کی بھی ذمہ داری قبول کی اور کہا کہ اس طرح کے حملے مقصد کے حصول تک جاری رہیں گے۔ پولیس نے مزید بتایا علمدار روڈ پر ہونے والے خودکش اور کار بم دھماکے کے زخمیوں کو فوری طورپر کمبائنڈ ملٹری ہسپتال اور سول سنڈیمن ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں درجنوں زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دھماکوں کے بعد ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹروںکو فوری طور پر ڈیوٹی پر طلب کرلیا گیا جنہوںنے زخمیوںکو طبی امداد فراہم کی۔ دھماکے کے بعد سنوکر کلب کی عمارت زمین بوس ہوگئی دھماکے سے ارگرد کی دکانوں ، گھروں اور نجی ٹی وی چینلز کی سیٹلائٹ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دھماکے اتنے شدید تھے کہ انکی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنائی دی ۔دھماکوں کے بعد علاقے کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی جس کے باعث امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دھماکوں کے بعد فرنٹیر کور، پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کرپورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور کسی بھی شخص کو دھماکوں کی جگہ کی جانب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ان دونوں دھماکوں کی ذمہ داری کالعدم لشکر جھنگوی نے قبول کر لی۔ وقت نیوز کے مطابق کالعدم لشکر جھنگوی کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں دھماکے ہم نے کرائے ہیں۔ اے این این کے مطابق کوئٹہ میں متعدد گاڑیاں و موٹر سائیکل تباہ ہو گئی جبکہ جائے حادثات پر انسانی اعضا بکھر گئے ،خون میں لت پت زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ حکومت نے واقعات کی فوری تحقیقات کاحکم دیدیا، سی سی پی او کوئٹہ مےر زبےر محمود نے صحافےوں سے بات چےت کرتے ہوئے کہا اس وقت جائے وقوعہ پر بم ڈسپوزل سکواڈ کی ٹیکنکل ٹیم موجود ہیں جو دھماکہ کی نوعیت کے متعلق بتائیں گے۔ انہوں نے کہا اس وقت یہ نہیں کہا جا سکتا نشانہ کون تھا البتہ موقع پر سکیورٹی فورسز کی گاڑیاں بھی موجود تھیں۔ انہوں نے کہا واقعہ میں ایف سی اہلکاروں کی زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں البتہ انہیں معلوم نہیں کہ سکیورٹی اہلکار جاںبحق ہوئے ہیں۔ عےنی شاہدےن کے مطابق چھولے بیچنے والے ریڑی کے قریب ایک سفید رنگ کی کاٹن پڑی تھی جسے لوگوں نے مشکوک جان کر ایف سی کے حوالے کی پہلے ایف سی اہلکاروں نے اسے کھولنے کی کوشش کی اور بعدازاں ٹیم کو طلب کرنے کے لئے کام میں لگ گئی کہ اس دوران زوردار دھماکہ ہوا اس کے بعد انہیں ہوش نہیں رہا اور جب ہوش و حواس بحال ہوئے تو انہیں ہر طرف خون اور لاشیں بکھری پڑی نظر آئیں۔ عےنی شاہدےن نے بتاےا کہ باچا خان چوک پر محنت مزدور کرنے والے افراد خوانچہ فروش اور بھوک مٹانے کے لئے لوگ چاول چھولے، کباب کھانے میں مصروف تھے جائے وقوعہ پر لوگ سردی سے بچنے کے لئے کوٹ، واسکٹ، جرابیں، گرم ٹوپیاں اور دیگر چیزیں بھی خرید رہے تھے دھماکہ ہوا تو ہر طرف بھگدڑ مچ گئی اور لوگ چیخ وپکار کرتے نظر آئے۔ حکومت بلوچستان نے بم دھماکوں میں جاںبحق ہونے والوں کے لواحقین کے لئے 10، 10 لاکھ روپے فی کس، پولیس افسروں کے لواحقین کے لئے 20، 20 لاکھ روپے فی کس اور تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود نے کہا ہے کوئٹہ میں قیامت صغریٰ کا منظر تھا، علمدار روڈ پر دھماکوں میں 81 افراد جاںبحق اور 121 زخمی ہوئے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا 9 پولیس اہلکار بھی جاںبحق ہونے والوں میں شامل ہیں جن میں ڈی ای س پی اور ایس ایچ او کی ہلاکت کی تصدیق کرتا ہوں۔ علمدار روڈ پر پہلا دھماکہ خودکش جبکہ دوسرا دھماکہ گاڑی میں ہوا، ای س پی قائدآباد زخمی ہیں، دھماکے کی جگہ پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ 25 نعشوں کی شناخت کر لی گئی ہے۔ کوئٹہ شورش زدہ علاقہ بن چکا ہے، امن و امان کے لئے تمام وسائل استعمال کر رہے ہیں۔ پولیس اہلکاروں کا مورال بلند ہے، 25 ریسکیو اہلکار بھی جاںبحق ہوئے۔ سوات (نوائے وقت رپورٹ+ اے پی اے) سوات کے علاقے بابوزئی میں تختہ بند روڈ پر واقع تبلیغی مرکز میں بم دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد جاں بحق جبکہ 70 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دھماکہ نماز مغرب کے بعد اس وقت ہوا جب لوگ بڑی تعداد میں مرکز میں موجود تھے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کے مطابق یہ دھماکہ تخریبی کارروائی ہے۔ دھماکے سے مسجد میں بھگدڑ مچ گئی۔ دھماکہ اتنا زوردار تھا کہ ارد گرد کے کئی مکانوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ پورا ہال لرز اٹھا۔ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد اور زخمیوں کو سیدو شریف ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ سکیورٹی فورسز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ قبل ازیں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر گل افضل آفریدی اور آئی ایس پی آر کے سوات میں ترجمان کرنل شاہد نے اسے گیس سلنڈر کا دھماکہ قرار دیا تھا۔ لاہور + کراچی (خصوصی رپورٹر + خصوصی نامہ نگار) صدر، وزیراعظم، چاروں وزرائے اعلیٰ، مسلم لیگ (ن)، (ق) لیگ، تحریک انصاف اور دیگر سیاستدانوں نے کوئٹہ اور سوات میں بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ کوئی بھی مذہب معصوم جانوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیتا۔ ایسے افراد انسانیت کے دشمن ہیں جبکہ وزیر داخلہ رحمن ملک نے بم دھماکوں کی رپورٹ طلب کر لی۔ صدر زرداری نے اس بات کا عزم کیا کہ دہشت گردی کے خاتمہ تک حکومت اس کا مقابلہ جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیوں سے حکومت کو ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کے عزم سے نہیں ہٹایا جا سکتا۔ بلاول بھٹو زرداری نے دھماکوں کو غیر انسانی فعل قرار دیتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے عوام اور حکومت کو دہشت گردی کے خاتمہ سے نہیں روکا جا سکتا۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ان دھماکوں میں ریاست دشمن عناصر ملوث ہیں جو ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے درپے ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ اور سید صمصام حسین بخاری نے کوئٹہ میں بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو شکست ہو گی۔ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کوئٹہ اور سوات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغامات میں وزیر اعلیٰ نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ جاںبحق ہونے والے افراد کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے۔ گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے کہا ہے کہ دہشت گرد عناصر اپنے بیرونی آقاﺅں کے ایما پر مذموم مقاصد کے حصول کے لئے سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہوئے ان کے حوصلے پشت کرنا چا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے دھماکے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں اور کئی افراد کے زخمی ہونے کے واقعہ کی پرزور مذمت کی ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ سرکاری اہلکاروں اور شہریوں کے جاںبحق و زخمی ہونے پر میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے، مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے لواحقین سے اظہار افسوس و ہمدردی کیا ہے۔ ق لیگ کے صدر سینیٹر چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الٰہی نے دھماکوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سید منور حسن، لیاقت بلوچ، پروفیسر محمد ابراہیم خان، مولانا فضل الرحمن، مولانا امجد، مولانا سمیع الحق، عمران خان، شاہ محمود قریشی، جاوید ہاشمی، ڈاکٹر عارف علوی، شفقت محمود، امیر مقام، اسفند یار ولی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ لواحقین کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔