لاہور (جواد آر اعوان) جے یو آئی (س) کی اعلیٰ قیادت نے حکومت کے شدت پسندوں کے امن مذاکرات کے حوالے سے طالبان شوریٰ سے رابطہ کیا ہے تاہم طالبان نے فوری طور پر کوئی جواب دینے سے گریز کیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کے قریبی ساتھیوں نے اس رابطے کی تصدیق کی مگر اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی۔ ٹی ٹی پی ایک گروپ نہیں بلکہ 43 گروپوں کا ایک سائبان گروپ ہے جن کے درمیان آپس میں بھی اختلافات ہیں لہٰذا ضروری نہیں کہ وہ مولانا سمیع الحق کی جماعت کے کہنے پر حکومت کے ساتھ امن قائم کرنے پر تیار ہو جائیں۔ جے یو آئی (س) کے ترجمان عاصم مخدوم سے جب طالبان کے اختلافات کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا سارے گروپ مولوی فضل اللہ کی امارت تلے جمع ہیں۔ ہمارے طالبان کی دوسری اور تیسری سطح کی قیادت سے بھی رابطے ہیں لہٰذا ہمیں اس حوالے سے اچھی خبر کی امید ہے۔ کچھ ذرائع کا خیال ہے کہ پاکستان میں کسی بھی مذہبی سیاسی جماعت کا طالبان پر اثر و نفوذ نہیں۔ تجزیہ کار بریگیڈیئر محمود شاہ نے کہا جے یو آئی (س) اور (ف) دونوں طالبان میں شامل ہونے والے نئے نوجوانوں سے لاتعلق ہیں۔ قبائلی علاقوں کے سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ طالبان سے نظریاتی حوالے سے قریب تمام عناصر کو طالبان سے مذاکرات کا مشترکہ ٹاسک سپرد کر دیا جائے۔
مولانا سمیع الحق کی جماعت کے رہنمائوں کا طالبان سے رابطہ‘ فوری پیشرفت نہ ہوسکی
Jan 11, 2014