سیاسی تبدیلی ووٹ سے آئے گی ‘ گولی سے نہیں آتی : زرداری

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ کسی کو مذہب کے نام پر قوم کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ملک میں سیاسی تبدیلی صرف ووٹ کے ذریعے آئے گی گولی سے نہیں، گولی کے ذریعے ملک پر مسلط ہونے والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک ترقی پسند، لبرل، اور جمہوری پارٹی ہے جو اپنے لبرل ایجنڈے پر عمل پیرا رہے گی اور کسی گروپ یا پارٹی کو یہ اجازت نہیں دے گی کہ مذہب کے نام پر اور طاقت کے زور پر اپنی سیاسی آئیڈیالوجی قوم پر مسلط کر سکے۔ میں آپ سے یہ کہتا ہوں کہ پنجاب کے ہر شہر، گاؤں اور دور دراز علاقوں میں جا کر پارٹی کا پیغام پہنچائیں اور انہیں بتائیں کہ یہ پارٹی غریبوں کی پارٹی ہے جس کے نظریات ترقی پسندانہ اور لبرل ہیں۔ ہماری عظیم قائد نے عسکریت پسندی اور انتہا پسندی سے لڑتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ عسکریت پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے اور عوام کے جمہوری حقوق کی حفاظت کریں گے۔ آصف علی زرداری نے یہ باتیں زرداری ہاؤس میں پنجاب پیپلز پارٹی کے قائدین اور عہدیداروں سے خطاب میں کیں۔ پارٹی وفد پی پی پی پنجاب کے صدر منظور وٹو کی قیادت میں ان سے ملنے زرداری ہاؤس آیا جس میں یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، چودھری اعتزاز احسن، ڈاکٹر جہانگیر بدر، قمر زمان کائرہ، نذر محمد گوندل، ندیم افضل چن، امتیاز صفدر وڑائچ، رانا فاروق سعید، رحمن ملک، مخدوم شہاب الدین، چودھری ذکا اشرف، سردار لطیف خان کھوسہ، راجہ عمران اشرف، ثمینہ خالد گھرکی، بیلم حسنین، شوکت محمود بسرا، حیدر زمان قریشی اور چودھری احمد مختار شامل تھے۔ پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سابق صدر نے کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ مزدوروں اور کسانوں کے پاس جا کر انہیں یہ یقین دہانی کرائیں کہ پارٹی ان کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گی اور ان کے حقوق کی جدوجہد اور انہیں معاشرے میں ان کا جائز مقام دلانے کے لئے جدوجہد جاری رکھے گی۔ زرداری نے پارٹی لیڈروں کو یاددہانی کرائی کہ ہمارے شہید لیڈروں ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو نے غریب طبقات کے حقوق کے لئے ساری زندگی جدوجہد کی۔ پارٹی کی اصل طاقت مزدور اور کسان ہیں اور ترقی کے دعوے اس وقت تک بے معنی ہیں جب تک مزدوروں اور کسانوں اور غریب طبقات کو ان کے حقوق حاصل نہیں ہو جاتے۔ زرداری نے کہا کہ مئی 2013ء میں منعقد ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے باوجود جمہوریت کو جاری رکھنے کے لئے نتائج کو تسلیم کیا تاکہ غیر جمہوری قوتوں کو جمہوریت کو پٹری سے اتارنے کا کوئی موقع نہ مل سکے۔ ماضی میں سیاستدانوں کے درمیان لڑائی سے غیر جمہوری قوتوں کو یہ بہانہ مل جاتا تھا کہ وہ دخل اندازی کریں اور سیاست کو یرغمال بنا لیں، ہمیں ایسا کبھی نہیں ہونے دینا چاہئے تاہم نظام کو غیر مستحکم نہ ہونے دینے کا یہ مقصد نہیں کہ پارٹی اپنا سیاسی اور جمہوری کردار ترک کر دے اور حکومت کی غلط باتوں پر چیک رکھنے کا کردار ادا نہ کرے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ 2014ء ایک انتہائی اہم سال ہے، جس میں افغانستان میں سیاسی اور سکیورٹی کی تبدیلی ہو رہی ہے جس کے پاکستان پر بھی سنجیدہ اثرات مرتب ہوں گے۔ ہمیں اس بات سے خبردار رہنا چاہئے کہ ہمارے ارد گرد کیا ہو رہا ہے اور ایک متحرک سیاسی پارٹی کا کردار ادا کرنا چاہئے اور آنے والے چیلنجوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت ہونی چاہئے۔ سابق صدر نے پارٹی کے تمام کارکنوں سے کہا کہ وہ تمام صوبوں میں ہونے والے لوکل باڈیز انتخابات کے لئے تیاریاں دوچند کر دیں اور سیاسی مخالفین کے لئے میدان خالی نہ چھوڑیں۔ پارٹی کے لیڈروں سے سابق صدر نے کہا کہ وہ صوبوں سے مالی اور انتظامی اختیارات لوکل باڈیز تک منتقلی کے لئے اپنی آواز اٹھائیں۔ 18ویں ترمیم کے ذریعے وفاق سے صوبوں کو مالی اور تنظیمی اختیارات منتقل کئے جا چکے ہیں اور یہ طریقہ کار صوبوں کو بھی آئین کے مطابق اختیار کرنا چاہئے۔ آپ کی اہمیت کا اندازہ پارٹی اور عوام اس بات سے لگائیں گے کہ آپ یہ اختیارات نچلی سطح تک منتقل کروانے میں کس حد تک کامیاب ہوئے اور لوکل باڈیز انتخابات میں آپ کی کارکردگی کتنی اچھی رہی۔ اجلاس میں دو قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔ پہلی قرارداد میں آصف علی زرداری کو اس بات پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا کہ انہوں نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر قانون کی حاکمیت کے سامنے سر تسلیم خم کیا۔ ایک جانب جمہوری اور منتخب سابق صدر آصف علی زرداری نے عدالت کے سامنے خود کو پیش کیا اور دوسری جانب ایک سابقہ ڈکٹیٹر عدالت سے بھاگ رہا ہے جس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ایک حقیقی سیاسی لیڈر میں عدالت جانے کی ہمت اور عدالت کے لئے احترام موجود ہوتا ہے جبکہ ایک ڈکٹیٹر میں یہ ہمت اور احترام کا جذبہ نہیں ہوتا۔ اس حقیقت سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ سویلین سیاسی لیڈر اور سابق ڈکٹیٹروں کے لئے الگ الگ قوانین نہیں ہونے چاہئیں۔ دوسری قرارداد میں اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ مئی 2013ء کے انتخابات کے دوران سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو ملتان سے اغوا کیا گیا لیکن اب تک انہیں بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔ قرارداد میں اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا کہ گیلانی خاندان کے ساتھ دیا جائے گا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ علی حیدر گیلانی کو اغوا کاروں کے قبضے سے بازیاب کرایا جائے۔ پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہفتہ کے روز پی پی پی خیبر پی کے کے قائدین اور پارٹی عہدیداروں کا اجلاس زرداری ہاؤس میں منعقد ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...