تہران (این این آئی) ایران کے سابق صدر ہاشمی رفسنجانی کی تدفین کردی گئی۔ اس موقع پر لاکھوں افراد شریک ہوئے، ایرانی میڈیا کے مطابق منگل کی صبح سابق ایرانی صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی رسمِ تدفین کے موقع پر تہران یونیورسٹی میں لاکھوں افراد جمع ہوئے۔ لاکھوں افراد منگل کو صبح سے ہی تہران یونیورسٹی کے اطراف کی سڑکوں اور اْس کے اندر جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے رفسنجانی کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ اس موقع پر موجودہ صدر حسن روحانی، پارلیمان کے سپیکر علی لاریجانی اور اْن کے بھائی اور عدلیہ کے سربراہ صادق لاریجانی بھی سپریم لیڈر کے ہمراہ تھے۔ جنازے کے موقع پر موجود سرکاری وفد میں اکبر ہاشمی رفسنجانی کے ایک قریبی ساتھی لیکن موجودہ حکومت کی نظروں میں ایک عرصے سے ناپسندیدہ قرار پانے والے سابق صدر محمد خاتمی شامل نہیں تھے۔ جنازے کے مقام تک کے لیے بس اور میٹرو کے مفت سفر کی بھی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ پاسدارانِ انقلاب کی بیرونِ ملک آپریشنز ڈویژن کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی بھی موجود تھے، جنہیں مغربی دنیا میں ایران کی متنازعہ ترین شخصیات میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔ رفسنجانی کے سوگ میں پورے تہران میں سیاہ پرچم لہرا رہے ہیں۔ دریں اثناء سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے منگل کو سابق ایرانی صدر اور ایران کی مصالحتی کونسل کے سربراہ علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کے انتقال پر اظہار تعزیت کے لیے ایرانی سفارتخانے کا دورہ کیا۔ سپیکر نے تعزیتی کتاب میں اپنے تاثرات قلم بند کرتے ہوئے علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی سیاسی و سماجی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ سپیکر نے تعزیتی کتاب میں تحریر کیا اس دکھ کی گھڑی میں وہ ایرانی عوام کے ساتھ برابر کے شر یک ہیں۔ ہاشمی رفسنجانی ایک زیرک، مدبر اور بلند حوصلہ رہنما تھے، وہ ان چند غیر ملکی سربراہوں میںشامل ہیں جنہوں نے پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ پاکستان کی پارلیمنٹ اور عوام ایران کی عوام اور علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت میں ان کے ساتھ ہیں۔
ہاشمی رفسنجانی کی تدفین، نماز جنازہ علی خامنہ ای نے پڑھائی، لاکھوں افراد کی شرکت
Jan 11, 2017