سرینگر (اے این این) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید 3 نوجوانوں کو ان کے آبائی علاقوں میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیاجبکہ بھارتی فوج کی مظاہرین پر فائرنگ سے ایک اور نوجوان شہید ہو گیا،جس کے بعد تین روز میں نوجوانوں کی تعداد 6 ہو گئی، بے گناہ نوجوانوں کی شہادت پر مزاحمتی قیادت سمیت عوام سراپا احتجاج ہیں، وادی میں پر تشدد جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے ۔ دوسری طرف ڈورو میں فوجی قافلے نے راہگیر کو کچل ڈالا جبکہ سوپور میں قابض فورسز نے 2 مبینہ مجاہدین اور 9معاونین کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بھارتی فوج نے ضلع انت ناگ کے علاقے کوکرناگ میں مزید دو نوجوانوں کو مجاہدین قرار دے کر شہید کر دیا تھا جن کی شناخت 15سالہ فرحان احمد وانی ساکن وان گڑ کھڈونی کولگام اور دوسرے کی شناخت محمد فرحام کے نام سے ہوئی تھی کو کوکرناگ کا رہائشی تھا۔ بھارتی فوج نے بعد میں شہداء کی میتیں ورثاء کے سپرد کر دیں جنھیں ہزاروں سوگواران کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ شہداء کی تدفین کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے۔ اس دوران فرحان وانی کے آبائی علاقے کھڈ وانی میں بھارتی فورسز نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں جن کی زد میں آکر متعدد افراد زخمی ہوئے اور 20 سالہ خالد احمد ڈار نامی نوجوان زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گیا جبکہ یاسر نامی نوجوان کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے،مظاہرین کے مطابق 12سے زائد افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ان شہادتوں کیخلاف مختلف علاقوں میں بھارتی فورسز کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور لوگوں نے فورسز پر پتھراؤ بھی کیا۔جس کے جواب میں بھارتی فورسز نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے ساتھ پیلٹ گنوں کا استعمال کیا اور فائرنگ بھی جس کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔وادی میں تمام کاروباری ادارے، ٹریفک بند اور معمولات زندگی معطل ہو کر رہ گئی ۔جس کے سبب علاقہ میں حالات کشیدہ رہے ۔ڈی آئی جی جنوبی کشمیر، ایس پی پانی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ لارنو پہلی پورہ میں جنگجو مخالف آپریشن ابھی جاری ہے۔ ادھر 2روز قبل ضلع بڈگام کے قصبہ چاروڑہ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید نوجوان کی بھی شناخت کے بعد تدفین کر دی گئی ہے۔ اس کی شناخت محمد اشرف کے نام سے ہوئی ہے جو مقامی تھا اور اس کی آبائی قبرستان میں تدفین کر دی گئی۔محمد اشرف کی تدفین کے بعد بھی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور بھارتی فورسز کیخلاف نعرے بازی کی۔ دریں اثناء ڈورو کے علاقے قاضی گنڈ ویسو میں بی ایس ایف کانوائے نے راہگیر کو کچل کر ہلاک کر دیا۔ جاں بحق 50سالہ محمد حسین 6بچوں کا باپ اور گھر کا واحد کمائو تھا۔ واقعہ کے خلاف مقامی لوگوں نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے سرینگر جموں شاہراہ پر دھر نا دے کر گاڑیوں کی نقل وحرکت روک دی ۔ بعدازاں پولیس نے لاٹھی چارج کے ساتھ آنسو گیس کے گولے داغے جس کے جواب میں مشتعل افراد نے پولیس پر سنگ باری کی جو کچھ دیر تک جاری رہی تاہم بعد میں حالات معمول پر آگئے۔ ڈی آئی جی جنوبی کشمیر ایس پی پانی نے کہا کہ حادثے میں ملوث ڈرائیور کو گرفتار کرکے کیس درج کرلیا ہے۔ ادھر سوپور پولیس نے فوج اور سی آر پی ایف کے ساتھ مل کر حزب المجاہدین اور جیش محمدکے مشترکہ نیٹ ورک کیخلاف کارروائی کے ذریعے 2سرگرم جنگجوں اور9بالائے زمین کارکنوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان میں سے بعض کا تعلق جنوبی کشمیر سے ہے۔ دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس(ع) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے بھارتی فورسز کے ہاتھوں کولگام کے ایک 20 سالہ نوجوان خالد احمد ڈار کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی آپریشنوں(CASO) کے تحت ہراساں ہونے کیخلاف احتجاج کرنے والوں پر گولیوں اور پلٹ گنوں کے ذریعے انہیں خاموش کردیا جاتا ہے۔ کشمیری نوجوانوں کے بے دریغ قتل عام پر بھارتی انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے۔ حریت کانفرنس نے کوکرناگ اسلام آباد اور چاڑورہ بڈگام میں فوجی تصادم کے دوران شہید دو نوجوان عسکریت پسندوںکو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں کی قربانیاں تحریک کا انمول اثاثہ ہے اور یہ پوری قوم اور قیادت کا فرض ہے کہ اس اثاثہ کی بھرپور حفاظت کرکے تحریک کو اپنی منزل مقصود تک پہنچائیں۔ بھارت سرکار کو کشمیر کی اس زمینی حقیقت کو تسلیم کرکے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بامقصد اقدامات اٹھانے چاہئیں۔