سجاد اظہر پیرزادہ
sajjadpeerzada1@hotmail.com
نیاسال2018ء شروع ہونے کے 8 دن بعد‘ شہرلاہورسے 3ہزار 869کلومیٹر دُور‘ ہمسائے دارالحکومت بیجنگ میں‘ جمہوریہ پاکستان اورعوامی جمہوریہ چین کے درمیان نیا معاہدہ ہوا ہے،پاکستان فارن سروس اکیڈمی اور چائنہ فارن افیئرز یونیورسٹی کے مابین‘ 9جنوری کی دوپہر 2بج کر 48منٹ پہ قومی افق پر اُبھر نے والا یہ نیامعاہدہ‘ایک مفاہمتی یادداشت پر مبنی ہے‘ایک ایسی مفاہمتی یادداشت پرمبنی، پاکستانی سفیر مسعود خالد نے جسے پاکستان اور چین میںبڑھتی نزدیکیوں کیلئے اہم ترین قرار دیا ہے۔
عوامی جمہوریہ چین اور پاکستان کی وزارت خارجہ کے تحت‘ فارن سروس اکیڈمی آف پاکستان اور فارن افیئرز یونیورسٹی آف چائنہ کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں، یہ دستخط9جنوری کواُس وقت ہوئے‘ جب بیجنگ میں ایک خصوصی تقریب کے دوران چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد اور یونیورسٹی کے صدر رقن پاکنگ کے درمیان معمول کے مطابق طے شدہ ملاقات ہوئی تھی، اس ملاقات ہی کا یہ ثمر ہے کہ دونوںہمسایہ ملکوں نے نئی نسل کو ایک دوسرے کے قریب لانے کیلئے تعلیمی میدان میں اہم پیش رفت کی، اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے بعدچین میں پاکستان کے سفیر نے واضح کیا کہ نتیجے کے طور پردونوںپڑوسی ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات میں مزید استحکام پیداہوگا‘ اُن دوستانہ تعلقات کو جن کا سلسلہ 1950سے شروع ہوا تھا،دوستی کے اس سلسلے کو دونوںملک ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہرا سمجھتے ہیں۔
دونوںپڑوسی ملکوںکی نئی نسل کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے یہ معاہدہ‘ ایسے حالات میں منظر عام پر آیا ہے‘جب امریکی اور پاکستانی حکومتوںکے درمیان تعلقات خراب صورتحال کا شکارہیں،پاکستانی اور امریکی حکومتوں کے درمیان یہ خراب تعلقات‘ امریکہ کی جانب سے جنوبی ایشیا کے لئے اپنی نئی اور جارحانہ پالیسی کے اعلان کا شاخسانہ ہیں۔جنوبی ایشیاء کیلئے اپنی نئی پالیسی میں ہندوستان کوامریکہ ایک بڑا کردار دے رہا ہے‘ پاکستان اپنے استحکام کیلئے جسے رد کرتا ہے۔پاکستان اور چین کے بڑھتے ہوئے اسٹریٹیجک تعلقات امریکہ اورہندوستان‘ دونوں کے لئے شدیدپریشانی کاسبب بن رہے ہیں۔کیونکہ گوادر کے راستے چین افریقہ ،مشرقِ وسطی اور یورپ کے ساتھ براہ راست تجارت کر سکے گا‘یہی وجہ ہے کہ سی پیک کا منصوبہ دونوںکوگھن کی طرح کھائے جا رہاہے،حالانکہ چائنا اور پاکستان سی پیک کو خطے کی بہتری کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے‘ہندوستان کوآگے بڑھنے کی دعوت دے چکے ہیں۔
چین اور پاکستان‘دونوں ملکوں کی نئی نوجوان نسل کو‘ جہاں ایک طرف فارن سروس اکیڈمی آف پاکستان اور چین کی فارن افیئر یونیورسٹی کے مابین اس معاہدے کی وجہ سے ‘ ایک دوسرے کی تاریخ اور تعلقات سے آگہی حاصل ہوگی‘مل جل کر تعلیم و تدریس کا سلسلہ بھی وہیں‘ ایک بار پھر سے شروع ہوجائیگا‘جہاں آج سے کئی صدیاں قبل ٹیکسلا میںٹوٹا تھا،جب اِس خطہ میں بادشاہ راج کیا کرتے تھے، ٹیکسلا ایک دانش گاہ ہوا کرتی تھی ‘ چین، ہند،ایرانی ، افغانی اور برصغیر کی اِس دھرتی پہ جیتی جاگتی رہنے والی دیگر قوموںکے علاوہ دنیا بھر سے علم کے گورے کالے پیاسے بھی یہاںآکر اپنی پیاس بھجایا کرتے تھے‘یہ علم کی ایک ایسی خالص پیاس تھی، جس کا مقصد تحقیق و جستجو کے سوااور کچھ نہیںہوتا، ٹیکسلا ایک دانش گاہ کا نام تھا‘ جس کے نام پر یہ شہر اب بھی آباد ہے ‘ ٹیکسلا میں اب’ نواز شریف حکومت‘ انٹرنیشنل بدھا یونیوسٹی بنا رہی ہے،جس کا مقصد بھی خطے میں امن اور مذہبی رواداری کا فروغ ہے، پاکستان میںبدھا انٹرنیشنل ایسی یونیوسٹی کا قیام‘دو پڑوسی سرزمینوںکے درمیان اُس معاہدے کو ناقابل زوال بنیاد فراہم کرے گا‘جودوہمسایوںمیںمل جل کر آگے بڑھنے کامقصد لئے دو دن پہلے بیجنگ میں ہواہے۔