دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہ کہا ہے کہ پاکستان خطے کے حوالے سے امریکی اور مغربی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے، امریکا نے جہاد کے فلسفے کو اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کیا، آج یہ خطرہ پھیل کر تمام اقوام کے لیے چیلنج بن چکا ہے، امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ کے دورہ بھارت سے آگاہ ہیں۔ دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ امریکی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات کے باوجود پاکستان بات چیت سے مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہے جبکہ وزیر خارجہ کے امریکا سے متعلق حالیہ بیانات مخصوص تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔واشنگٹن اور اسلام آباد باہمی دلچسپی کے معاملات پر باہمی رابطے میں ہیں تاہم حالیہ رابطوں کی تفصیلات فی الحال میڈیا سے شیئر نہیں کی جاسکتیں۔انہوں نے کہا مغربی جامعات نے مدارس کےلیے نیا نصاب تشکیل دیا، اس نصاب کے تحت جہادیوں کوسویت یونین کیخلاف لڑنے کیلیے تیارکیا گیا۔سویت یونین کو شکست کے بعد امریکا خطے سے چلا گیا۔ پاکستان اور خطے کے آج کے حالات اس امریکی حکمت عملی کا نتیجہ ہیں۔انہوں نے کہا الزام تراشیوں کے بجائے مغرب ذمہ دارانہ کردار ادا کرے۔ان کا کہنا تھا حافظ سعید سے متعلق اقوام متحدہ کی پابندیوں پرمکمل عملدرآمد کر رہے ہیں۔پابندیوں کی فہرست میں شامل افراد کے اثاثے منجمد،اسلحے کی خریداری،سفری پابندیاں عائدہیں۔ان کا کہناتھا امریکی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات کے باوجود پاکستان بات چیت سے مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہے جب کہ وزیر خارجہ کے امریکا سے متعلق حالیہ بیانات مخصوص تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت سے مسئلہ کشمیر سمیت سیاچن، سرکریک اور دہشتگردی پر بھی بھارت سے مذاکرات پر تیار ہیں جب کہ بھارت کے ساتھ تصفیہ طلب امور میں کشمیر سرفہرست ہے۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ کے دورہ بھارت سے آگاہ ہیں، اپنے قومی مفادات کے تحفظ کیلیے تمام تر اقدامات اٹھا رہے ہیں اور متعلقہ حکومتوں سے رابطے میں ہیں۔ بھار ت کل (جمعہ کو) جنوری کو 31 سیٹلائٹس خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔خلائی ٹیکنالوجی کے عسکری استعمال اور ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جس سے خطے میں طاقت کے توازن میں بگاڑ پیدا ہو۔