اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، صباح نیوز) ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے انکشاف کیا ہے کہ ان کا ملک کلبھوشن یادیو کے حوالہ سے پاکستان اور بھارت، دونوں ملکوں کے ساتھ رابطہ میں ہے۔ واضح رہے کہ کلبھوشن ایران کی سرحدی بندرگاہ چاہ بہار میں قائم اپنے ٹھکانے سے بلوچستان میں داخل ہونے پر پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے ہاتھوں گرفتار ہوا تھا جسے پاکستان کی فوجی عدالت سے سزائے موت سنائی گئی۔ نیوز چینل ''انڈیا ٹو ڈے'' کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ایران پاکستان بھارت دشمنی کی وجہ نہیں بننا چاہتا بلکہ ہم ان ممالک کے درمیان پرامن تعلقات کے لئے کوشش کریں گے۔ جواد ظریف نے کہا ہے کہ مستقبل کے افغانستان میں طالبان کا کردار ضرور ہونا چاہیے۔ لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی کہا کہ اس سخت گیر اسلامی گروپ کو بالادستی حاصل نہیں ہونی چاہیے۔ طالبان کے ساتھ ایران کا انٹیلی جنس رابطہ ہے۔ کیونکہ طالبان کے زیر کنٹرول افغان ایران سرحدی علاقے میں سلامتی کی ضرورت ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ مستقبل کا افعانستان طالبان کے کسی کردار کے بغیر ناممکن ہے۔ یہ فیصلہ کرنا افغانستان کا کام ہے کہ وہاں طالبان کا کیا کردار ہو۔ دریں اثنا افغانستان کے دفتر خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ کے بیان پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ اس نے مستقبل کی حکومت میں طالبان کی شمولیت کو تمام سفارتی آداب کے منافی قرار دیا اور جواد ظریف کے بیان کو افغانستان کے اندرونی امور میں ایران کی واضح مداخلت بتایا۔افغانستان کے نائب وزیر خارجہ ادریس زمان نے ٹویٹ میں کہا کہ ریاست سے ریاست کے تعلقات سے الگ ہٹ کر طالبان کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات دونوں ملکوں کے رشتوں کو کمزور کریں گے۔