کراچی (کامرس رپورٹر) 108 دنوں سے احتجاج پربیٹھے پورٹ قاسم ڈاک ورکرز کا ریگل چوک سے کراچی پریس کلب تک پرامن مارچ، ٹریڈ یونین رہنما اور ہوم بیسڈ خواتین ورکرز بھی شریک، مزدوررہنماؤں کی مشاورت کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس دھرنا 19 جنوری تک مؤخر کر دیا۔ٹریڈ یونینز کی شمولیت پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار ڈاک ورکرز قائم کر دی گئی. تفصیلات کے مطابق پورٹ قاسم کے سینکڑوں ڈاک وررکز 108 دنوں سے کراچی پریس کلب کے باہر پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔ یہ احتجاج ورکرز یونین آف پورٹ قاسم ڈاک ورکرز سی بی اے کی اپیل پر جاری ہے۔ جمعرات کو سینکڑوں کی تعداد میں ورکرز نے ریگل چوک سے پریس کلب پر بھرپور احتجاجی ریلی نکالی جس میں ہوم بیسڈ خواتین ورکرز نے بھی شرکت کی۔ ریلی کی قیادت جنرل سیکریٹری ورکرز یونین آف پورٹ قاسم سی بی اے حسین بادشاہ، معروف ٹریڈ یونین و مزدور رہنما کرامت علی، حبیب الدین جنیدی، لیاقت علی ساہی، ناصر منصور، منطوررضی اور دیگر نے کی۔ شرکائ نے اس دوران پلے کارڈز ، بینرز اور سرخ جھنڈے بھی اٹھارکھے تھے۔ احتجاجی ڈاک ورکرز نے مارچ کے دوران وفاقی حکومت، وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی اور پورٹ قاسم حکام کے خلاف نعرے بازی کی اور وفاقی وزیر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ ریلی کے شرکائ فوارہ چوک سے ہوتے ہوئے کلب پہنچے جہاں احتجاجی جلسہ منعقد ہوا۔ رہنماؤں نے مزدوروں کو یقین دلایا کہ وہ ان کے احتجاج میں شریک ہیں اور انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حسین بادشاہ نے کہاکہ وزیراعظم کے اعلان کے باوجود ورکرز کے مسائل حل نہیں کیے گئے۔ پورٹ قاسم پر کام کرنے والی چینی کمپنی نے چار ماہ کی تنخواہیں نہیں دیں جبکہ پورٹ قاسم اتھارٹی ہمارے رکے ہوئے کارڈز بھی جاری نہیں کر رہی۔ مزدور رہنماو ¿ں نے مطالبہ کیا کہ ڈاک ورکرز ایمپلائمنٹ ایکٹ پورٹ قاسم میں بھی لاگو کیا جائے اور مزدوروں کے مسائل فوری حل کیے جائیں۔ مزدوررہنماؤں کی مشاورت کے بعد سی بی اے یونین نے پارلیمنٹ ہاؤس دھرنا 19 جنوری تک مؤخر کر دیاہے۔ٹریڈ یونینز کی شمولیت پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار ڈاک ورکرز بھی قائم کر دی گئی ہے.