لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے مشرف کا ٹرائل کرنیوالی خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف درخواست کی سماعت پر مزید کارروائی 13جنوری تک کے لیے ملتوی کر دی۔ عدالتی معاون بیرسٹر علی ظفر بھی پیش ہوئے۔ مشرف کی درخواست میں وفاقی حکومت ودیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پرویز مشرف کیخلاف غداری کے استغاثہ کی سماعت کرنیوالی خصوصی عدالت کی تشکیل غیر آئینی ہے۔ پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے لئے وفاقی کابینہ سے منظوری نہیں لی۔ مشرف کے وکیل خواجہ طارق رحیم اور اظہر صدیق ایڈووکیٹس نے دلائل دیئے۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ 18 ویں ترمیم میں مداخلت کی استدعا کر رہے ہیں جس پر بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایاکہ18 ویں ترمیم کے بعد لازمی تھا کہ آرٹیکل 6 آنے کے بعد 1973ء اور 1976ء کے سنگین غداری قوانین میں ترمیم کی ضرورت تھی۔ آرٹیکل 6 نیا جرم تو شامل ہوا مگر اس میں سزا کا طریقہ کار طے نہیں کیا گیا۔ ایسا ممکن نہیں کہ پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس کی شکایت مجاز اتھارٹی سے دائر نہیں کی گئی۔ جو کیس بنایا گیا وہ قانون کے مطابق نہیں بنا اور نہ عدالت کی تشکیل قانون کے مطابق تھی۔ عدالتی معاون نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ 21 جون 2013 کو اٹارنی جنرل نے سمری وزیراعظم کو بھیجی کہ پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس بنایا جائے۔ سیکرٹری داخلہ کو 29 دسمبر 2013 کو شکایت درج کرنے کا اختیار دیا گیا۔ جب بھی کوئی قانون کیس بنانے کا تقاضا کرے گا تو اس کا مطلب ہو گا کہ وفاقی کابینہ فیصلہ کرے گی۔ جس پر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ مجاز اتھارٹی کو کیس دائر کرنے کی منظوری کون دے گا؟ جب بھی آپ کسی کو اختیار دیں گے وہ صدر مملکت کے نام پر ہو گا نہ کہ وزیراعظم کے نام پر ہو گا۔ اس کیس میں کیس دائر کرنے کا اختیار وزیراعظم کی طرف سے دیا گیا جس پر سید علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ غداری کیس کیلئے سیکرٹری داخلہ کو مجاز افسر نہیں بنایا جاسکتا تھا۔ سیکرٹری داخلہ کو مجاز افسر بنانے کیلئے وفاقی کابینہ کی منظوری بھی موجود نہیں۔ اس درخواست میں 1976ء کی دفعہ 9 کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ خصوصی عدالت نے دفعہ 9 کے تحت پرویز مشرف کی غیر موجودگی میں ٹرائل کرنے کا اختیار استعمال کیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے تحت کسی ملزم کا ٹرائل مکمل نہیں ہو سکتا۔
مشرف کیس: فرد جرم میں غداری کا ذکر ہی نہیں، کیا ملزم کی غیر موجودگی میں کبھی ٹرائل مکمل ہوا: ہائیکورٹ
Jan 11, 2020