بلدیاتی نظام کے موجودہ تقاضے

Jan 11, 2020

منیر احمد خان

جمہوریت اور بنیادی جمہوریت ( لوکل باڈی نظام) دونوں انگریزوں کے تخلیق کردہ نظام ہیں بنیادی جمہوریت میںنچلی سطع پر لوگوں کے مسائل کو حل کرانے کا ضابطہ دیا گیا ہے اس کی حقانیت منوانے کے لیے انگریزوں نے جو محنت تحقیق و جستجو کی ہے وہ اپنی جگہ مسلمہ حقیقت ہے اس نظام کی وجہ سے ہی امریکہ اور یورپ کو فلاحی ریاست کہلانے کا اعزاز حاصل ہوا اس نظام نے عام آدمی کے لیے نچلی سطخ پر قابل ستائش آسانیاں پیدا کیں اس امر کو فرا موش نہیں کیا جا سکتا کہ اس نظام کو انسان دوست بنانے میں ان کی محنت صدیوں پہ محیط ہے۔ بناوٹ کے لحاظ سے یہ نظام عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان کا بنیادی جمہوریت کا نظام مثبت تبدیلوں کے ساتھ جہاں بھی نافذ ہوا وہاں اس نے حقوق انسانی کے تقاضے پورے کئے۔ ا س نظام کا یہ اعجاز ہے کہ یہ ہر نوع کی استحصالیت کو ابتدائی سطح پر روکتا ہے جن معاشروں میں حقوق و انصاف کا قحط پڑا ہو وہاں با اختیار مقامی حکومت سے اجتناب حکومتوں کے اخلاقی دیوالیہ پن کا کھلا ثبوت ہوتا ہے قائد اعظم کی وفات کے بعدپہلے دس سالوں میں ہمارے سیاسی اکابرین اقتدار کے ضمن میں ایسے گتھم گتھا ہوئے کہ مقامی حکومت کے نظام کوہی بھول گئے جس کی وجہ سے ہمارے ملک میں بنیادی جمہوریت کا نظام اپنے ارتقاء کے مراحل طے نہ کر سکا اور اس امر کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ جمہوریت کے نام لینے والوں نے اس نظام کے ساتھ کبھی بھی انصاف نہیں کیااور نہ ہی اس نظام کو اس کی موجودہ اصل ساخت کے ساتھ چلنے دیا
پھولوں کا بکھرنا تو مقدر بھی تھا لیکن
کچھ اس میں ہوائوں کی سیاست بھی بہت تھی
پاکستان میں اختیارات کی تفویض ہر صوبائی حکومت کے لیے مسئلہ رہی ہے اور اس کے نفاز میں لیت ولعل سے کام لیا گیا ہے ویسے بھی جنہوں نے یہ نظام بنایا تھا وہ بھی ان جھنجٹوں سے بالا تر ہو گئے ہیں اور اس نظام کو لو کل با ڈیز کے منتخب نمایندوں کے ذریعے سے چلاتے ہیں۔پاکستان آج بھی پسماندگی کی اس نہج پر کھڑا ہے جہاں حکومتوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔ ایسی صورت حال میں بنیادی جمہوریت کے نظام کے تحفظات کا ہونا فطری امر ہے صوبوں اور بنیادی جمہوریت میں تقسیم اختیارات کا حقیقی تعین جو موجودہ حالات سے ہم آہنگ ہو لازم ہو چکاہے تاکہ کسی حکومت کے جانے سے مقامی لوگوں کی سہولیات میں کمی نہ آئے اگر صوبائی حکومتیں پہلے کی طرح بنیادی جمہوری نظام کو حکومت کے اندر حکومت سمجھیںگی تو نظام کیسے چلے گا یوں تو مسئلہ پیدا ہوگاحقیقت یہ ہے کہ بنیادی جمہوریت کا نظام وفاق اور صوبوں کے بعد وہ نظام ہے جو نچلی سطح پرمقامی مسائل کے حل کی پاسداری کرتا ہے صوبائی حکومتیوں نے اپنے تسلط یا سیاسی کریڈٹ لینے کی خاطرجتنا اس نظام کو مجروح کیا اس کی مثال ملنا مشکل ہے المیہ یہ ہے کہ جب حکومت بدلتی ہے تومقامی حکومت مفت میں بدل دی جاتی ہے۔ جس معاشرے میں عوام اپنا حق بھی بھیک کی طرح مانگتے ہوں او ر انصاف کے لیے سال ہا سال تھکا دینے والے انتظار سے گذرنا پڑتاہو انسانی سہولتوں کے کاموں کے لیے در در کی خاک چھاننی پڑتی ہو ایسے دور میں جہاں مسابقت نے انسان کو بدحال کر کے رکھ دیا ہو لوگوں میں رہنے کے با وجود بندہ تنہا ہوجہاں ایک دوسرے کی بغیر لالچ کے مدد کا تصور ختم ہوگیا ہو ایسے سماج میں جہاںہر ایک اپنے جعلی خول میں مقید ہو جائے ایسی گھٹن کے ماحول میں بنیادی جمہوریت تپتی صحرا میں ٹھنڈی ہوا کے جھونکھے سے کم نہیں۔ علاقائی سطع پر انفرادی یا اجتماعی پیدا ہونے والے مسئلے کو چیئرمین اور اس کی ٹیم پر امن طریقے سے حل کرواتی ہے ایسے نظام کو سبوتاژ کرنا سمجھ سے بالا تر ہے و ہ کام جو لوکل باڈی نظام میں آسانی سے حل ہوسکتے ہوں اس نظام تک لوگوں کی رسائی کا بار بار ٹوٹنا یہ ثابت کرتا ہے کہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھنے والوں کے دلوں میں عوام کی قدر منزلت اور فلاح کا جذبہ ناپید ہو چکا ہے۔ بنیادی جمہوریت کے نظام کی جتنی پاکستان کو ضرورت ہے شاید کسی اور معاشرے کو اتنی ضرورت ہو ۔اس منطق کو بھی سمجھ لینا چاہیے ایم پی اے اور ایم این اے گلی گلی کے کام لیکر لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے مختلف اداروں میں جانے سے قاصر ہوتے ہیں اور بیورو کریسی عوام الناس کی بہبود کا فریضہ اس لیے ادا نہیں کر سکتی کیونکہ یہ کام ان کے خمیر سے میچ نہیں کرتا ۔ بنیادی جمہوریت کے نظام میں اسکے ماخذ کو سمجھنا ہو گا اس میں صوبائی اختیارات کو میئر ، چیئرمینوں اور ان کی ٹیم کو منتقل کرنے ہوتے ہیں اگر اس میں صوبائی حکومتوں کی سیاسی مصلحت یا بیوروکریسی کے مفادات کی مداخلت رہے گی تو یہ نظام اپنے جوہر دکھانے سے محروم رہے گا جو لوگ گلیوں بازاروں سے ووٹ لیکر چیئرمین اور کونسلر منتخب ہوتے ہیں وہ اسی جذبے کے ساتھ الیکشن لڑتے ہیں کہ لوگوں کے بنیادی مسائل کو حل کروانا ہے وہ اپنا پیسہ اپنا وقت دیتے ہیں ان میں انسانی ہمدردی کا جذبہ عام آدمی سے زیادہ ہوتا ہے اگر آپ ان کو اتنا طاقتور نہیں کریں گے کہ وہ ہر شعبہ زندگی میں متعلقہ ادارے سے مقامی مسائل کوحل کروا سکیں تو اتنا بکھیڑا ڈالنے کی کیا ضرورت ہے۔
یاد رکھیںبنیادی جمہوریت کے تر میم شدہ ایکٹ2019 کو اگرمسائل میں گھرے عوام کے مفادات کے لیے بنایا گیا ہے تو اس سے آپ کو عزت اور سیاسی مفاد حاصل ہو سکتے ہیں اور اگر آپ نے اس نظام کو بیوروکریسی کی دسترس یاسیاسی مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنایا تو آپ کو خالی ہاتھ دامن جھاڑ کے اٹھنا پڑے گا ۔

مزیدخبریں