طیبہ تشددکیس،سابق جج راجہ خرم ،اہلیہ کی 3 سال سزاکالعدم،ایک برس کی برقرار

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ آف پاکستان میں طیبہ تشدد کیس میں ہائی کورٹ کی جانب سے ملزمان کو سنائی گئی سزاء کم کردی۔ عدالت نے سابق جج راجا خرم علی خان اور ا ن کی اہلیہ ماہین ظفرکی تین، تین سال قید کی سزا کو کالعدم قراردیتے ہوئے سزاء ایک ایک سال قید کر دی ، ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو ایک ایک سال کی سزاء سنائی تھی جبکہ ہائی کورٹ نے اسے تین تین سال کردیا تھاجبکہ وفاق کی جانب سے ملزمان کی سزائوں میں مزید اضافہ کے حوالہ سے حکومتی اپیل پر تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔عدالت نے نوٹس آرٹیکل 187کا خصوصی اختیار استعمال کرتے ہوئے جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے مئی 2019میں محفوظ کیا گیا فیصلہ جسٹس اعجازالاحسن نے جمعہ کے روز پڑھ کر سنایاعدالت نے قراردیا ہے کہ اڈیالہ جیل کے سپر نٹنڈنٹ ملزمان کو عدالتی نوٹس کے حوالہ سے آگاہ کرے اور اس حوالہ سے رپورٹ رجسٹرا رآفس سپریم کورٹ کو جمع کروائیں۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ رجسٹرار آفس ملزموں کو نوٹس موصول ہوتے ہی اپیل سماعت کے لئے مقررکرے۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ ملزمان کی سیکشن 328اے کے تحت سزا کے خلاف اپیلیں زیر التواء ہیں۔۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ ماہین ظفر کی ٹرائل کورٹ کی جانب سے دی گئی ایک، ایک سال قید کی سزا کو تین، تین سال کردیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن