اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی ) پارلیمان سے سروسز ایکٹس ترمیمی بلوں کی منظوری نے جہاں حکومت کو ایک آئینی بحران سے نکال لیا ہے وہاں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کو شدید دھچکا لگا ہے اسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سروسز ایکٹس ترمیمی بلوں نے مسلم لیگی رہنمائوں کے درمیان غلط فہمیوں کو جنم دیا ہے پارٹی رہنمائوں کا دعویٰ ہے کہ ’’میاں نواز شریف نے سروسز ایکٹس میں ترمیمی بلوں کی مشروط طو پر حمایت کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ ان بلوں کے تحت ایک دفعہ سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار وزیر اعظم کو دیا جائے اور اس میں’’ sun set‘‘ کی شق شامل کی جائے لیکن حکومت ترمیمی بل میں ’’کامہ اور فل سٹاپ‘‘ تک تبدیل کرنے کیلئے تیار نہیں ہوئی قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف پارلیمانی پارٹی کے اجلاس عسکری قیادت کی مدت ملاز مت میں توسیع بارے میں ’’غیر مشروط ‘‘ حمایت ‘‘ پر پارٹی کے بعض ارکان کی طرف سے کی جانے والی تنقید پر سب سے زیادہ’’ رنجیدہ ‘‘ دکھائی دیتے ہیں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ان کے موقف کا دفاع نہ کرنے اورپاکستان مسلم لیگ (ن) ’’پارلیمانی ایڈوائزری گروپ‘‘ میں کی جانے والی تنقید پر ’’ وٹس گروپ‘‘ کو چھوڑ دیا ہے خواجہ آصف نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ سروسز ایکٹس ترمیمی بلوں کی حمایت پارٹی کے قائد میاں نواز شریف کا فیصلہ ہے جس کسی کو اعتراض ہے وہ فون پر میاں نواز شریف سے تصدیق کر سکتا ہے لیکن کچھ ارکان کا موقف مختلف ہے ان کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف نے ترمیمی بلوں کی مشروط حمایت کی بات کی تھی اب وہ پارٹی کی اعلی قیادت سے اس بارے میں ذمہ داری کا تعین کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے پروڈکشن آرڈر پر پارلیمنٹ آمد کے بعد اپوزیشن لیڈر چیمبر میں پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کے دوران سروسز ایکٹس ترمیمی بلوں میں بعض نکات پر اعتراض کیا ۔اس دوران حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ایک اہم رکن بھی اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں آگئے تو احسن اقبال نے ان سے ترمیمی بلوں میں بعض نکات پر اعتراض کیا تو اس وزیر نے ٹکا سا جواب دے دیا کہ ’’آپ ترمیمی بل کے حق میں مخالفت میں ووٹ دیں ہم اس میں کامہ اور فل سٹاپ تک تبدیل نہیں کر سکتے جس کے بعد اگلے روز احسن اقبال ترمیمی بلوں کے حق میں ووٹ ڈالنے نہیں آئے وہ جمعہ کو پارٹی کے رہنمائوں کی منت سماجت کے بعد پارلیمنٹ ہائوس آئے ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی موجودہ صورت حال میں ’’ناراض ‘‘ ہیں ان کا پروڈکشن آرڈر جای ہونے کے باوجود انہوں نے پارلیمنٹ میں آنے سے انکار کر دیا ہے پارٹی کے ذمہ دار افراد نے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کو پارٹی کی قیادت کے اندر پائی جانے والی ‘‘سردجنگ‘‘ سے آگاہ کر دیا گیا ہے وہ آئندہ چند دنوں میں پارٹی رہنمائوں سے ’’وڈیو لنک‘‘ پر بات چیت کریں گے اور اس تنازعہ کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے
پارلیمان سے سروسزایکٹ ترمیمی بلوں کی منظوری سے اپوزیشن کے اتحاد کوشدیددھچکالگا
Jan 11, 2020