تہران(شِنہوا)ایران نے تمام متعلقہ فریقین پر یوکرینی مسافر بردار طیارے کے حادثے کی تحقیقات میں کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے جس میں سوار تمام 176افراد بدھ کو ہلاک ہوگئے تھے۔ایرانی انتظامیہ کے ترجمان علی ربیعی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق شہری ہوا بازی ایجنسی کے نمائندے جو طیارہ حادثہ کے مقام کے ملک(ایران)،قابل پرواز ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے ملک کی شہری ہوا بازی ایجنسی (یوکرین)، طیارے کی مالک یوکرین انٹرنیشنل ایئرلائنز، ہوائی جہاز تیار کرنے والی بوئنگ کمپنی، جیٹ انجن تیار کرنے والی کمپنی(سی ایف ایم انٹرنیشنل) طیارہ حادثہ کے تحقیقاتی عمل میں شریک ہوسکتی ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یوکرین کا ایک وفد پہلے ہی ایران میں موجود ہے، ایران نے بوئنگ کمپنی سے کہا ہے کہ وہ اپنے نمائندے کو بلیک باکس ڈیٹا جانچنے کے عمل میں حصہ لینے کے لئے بھیج دے۔ دوسری طرف کینیڈاکے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ انھیں خفیہ اطلاعات سے نشاندہی ہوئی ہے کہ ایران کے ایک زمین سے فضا میں نشانہ بنانے والے میزائل نے یوکرئین انٹرنیشنل ائیرلائنز کا طیارہ مار گرایا جو منگل کو تہران کے قریب تباہ ہوا اور اس میں سوار تمام 176افراد کے مرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔ امریکی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ(این ٹی ایس بی)نے کہا ہے کہ امریکہ تہران میں تباہ ہونے والے یوکرینی مسافر بردار طیارے کی تحقیقات میں شامل ہوگا۔این ٹی ایس بی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے متعلقہ آپریشنز سنٹر کو تہران کے قریب تباہ ہونے والے یوکرینی مسافر بردار پی ایس۔752 طیارے بارے ایرانی ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انوسٹی گیشن بورڈ(اے اے آئی بی)کی طرف سیرسمی نوٹیفکیشن موصول ہو گیا ہے جس میں سوار عملے کے 9 ارکان اور 167 مسافر ہلاک ہوگئے تھے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ این ٹی ایس بی نے تباہ ہونے والے بوئنگ800- 737طیارے کی تحقیقات کے لئے ایک تسلیم شدہ نمائندہ مقرر کردیا ہے۔ ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ وہ طیارہ حادثہ کی وجوہات کے بارے میں کوئی قیاس آرائی نہیں کرے گی کیونکہ اے اے آئی بی نمایاں تحقیقاتی ادارہ ہے۔بدقسمت طیارہ امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ تہران سے بدھ کی صبح پرواز کے تھوڑی دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا تھا،مسافروں میں زیادہ تر ایران اور کینیڈا کے افراد تھے۔