مسلسل خوف وادی ہنزہ کے گاؤں حسن آباد کے مکینوں کی زندگی کا حصہ بن گیا، گاؤں کے منظر نامے پر وسیع وعریض گلیشیر شیسپیئر چھایا ہے جوکہ سیاہ برف کے کٹے ٹکڑوں کی صورت میں چار میٹر فی دن کے حساب سے ان کی جانب بڑھ رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے باعث دنیا میں گلیشیر سکڑ رہے ہیں، مگر موسمیاتی بے قاعدگی کے باعث شیسپیئر سلسلہ کوہ قراقرم کے ان چندگلیشیرز میں سے ایک ہے جوکہ بڑھ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہزاروں ٹن برف اور ملبہ معمول سے دس گنا زائد رفتار سے وادی کو نیچے دھکیل رہا ہے، جس سے حسن آباد کے گھر بار اور مکین سخت خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔
مقامی دیہاتی بشیر علی نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ان کے جانیں، املاک اور مویشی سخت خطرے میں ہیں۔ برفانی جھیلوں کی وجہ سے اچانک سیلاب ، برف کے تودوں اور چٹانوں کا گرنا، صاف پانی کی کمی وہ سنگین خطرے ہیں جن کا مقامی لوگوں کو سامنا ہے۔
پاکستان میں یو این ڈی پی کے نمائندے اگنیسیو ارتضا نے بتایا کہ برفانی جھیلوں کے پھٹنے سے کثیر مقدار میں برف کے علاوہ پانی، ملبہ اور کیچڑ گرتا ہے جس کے اثرات تباہ کن ہوتے ہیں، وہ راستے میں آنے والی ہر چیز تباہ کر دیتے ہیں۔
شیسپیئر گلیشیر صرف قرب وجوار تک محدود نہیں ، دریائے سندھ کا نصف پانی انہی گلیشیرز سے حاصل ہوتا ہے، ان برفانی میدانوں میں تبدیلی اس دریا کو متاثر کرے گی، جس کا بالآخر اثر ملک کے زرعی علاقوں پر ہو گا۔ پانی کی سطح میں تبدیلی کے اثرات پاک بھارت تعلقات پر بھی پڑیں گے جوکہ پہلے سے کشیدہ ہیں۔