پبلک سیفٹی کے تحت ہی قدرتی وبائی آفات سے بچا جاسکتا ہے.ماہرینِ صحت

بین الاقوامی ماہرینِ صحت نے اسپتالوں، تشخیصی، حیاتیاتی اور کیمیائی لیباٹریز میں کام کرنے والے ریسرچرز اور طبی عملے کی اتفاقی یا کام کے دوران حادثات و خطرات سے تحفظ و سلامتی کے اقدامات پر زور دیا ہے، یہ باتیں انہو ں نے گذشتہ روز ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی اینیمل لیباٹری کے زیرِ اہتمام "بائیو سیفٹی اینڈ سیکیورٹی اِ ن ہیلتھ کئیر انسٹی ٹیوشنز"کے عنوان سے ایک روزہ ورکشاپ سے خطاب میں کہیں۔ورکشاپ کا انعقاد امریکا کی ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے اشتراک سے کیا گیا تھا. وائس چانسلر ڈاو یونیورسٹی پروفیسر محمد سعید قریشی بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے. اس موقع پر ان کے علاوہ ڈاو یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر پروفیسر زرناز واحد، ورجینیا کے سر بائیو سیفٹی کے سرٹیفائیڈ ٹرینرپروفیسرڈاکٹر میسی موبیری ٹینو،انٹرنیشنل سینٹرفار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کے پروفیسر ڈاکٹر رضا شاہ، ڈائریکٹر این ٹی آر ایل اور شیوربائیو ڈائیگناسٹک انجینئر شیخ ثاقب رفیق،ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ڈائریکٹر اینیمل لیباٹری ڈاکٹر طلعت رومی بھی موجود تھیں. مقررین نے ورکشاپ میں حیاتیاتی تحفظ و سلامتی کی اہمیت اجاگرکیا، خصوصاََ قدرتی طور پر پھوٹنے والی وبائی بیماریوں جیسے ذکا، ابیولا، سارز کی صورت میں اقدامات پر روشنی ڈالی، ورکشاپ کا آغاز ورجیناکامن ویلتھ کے پروفیسرموربی ٹینومعلوماتی گفتگو سے ہوا۔ مقررین نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ وجہ کوئی بھی ہو مگر قدرتی وبائی بیماریاں شدت کے ساتھ پھیل سکتی ہیں، ایسی صورت میں پبلک سیفٹی اور تحفظ کے اقدامات کے تحت ہی ان آفات سے بچا جاسکتا ہے. انہو ں نے کہا کہ اسپتالوں اور لیباٹریز میں انسانوں کی صحت و سلامتی کے لیے احتیاطی اقدامات پر عملدرآمد کو نہ صرف ضروری بنایا جائے بلکہ ترجیحی بنیادوں پر اختیار کیا جائے. ان کا کہنا تھا کہ وبائی امراض یا ایک بیماری کے پھیلنے کی وجہ تحقیق کے شعبے میں کسی جز کے متعلق کم معلومات ہوسکتی ہیں، مگر یہ مرض یا امراض سب ہی کو متاثر کر سکتے ہیں، اسلیے ضرورت اس بات کی ہے کہ لیباٹری یا اسپتالوں میں کام کرنے والے تمام درجوں کے اسٹاف کو تمام خطرات سے متعلق بنیادی معلومات فراہم کی جانی ضروری ہیں. مقررین نے بتایا کہ قومی سطح پر بہت ہی مثبت ومتحرک قدم اٹھایا ہے کہ پاکستان بائیو لاجیکل سیفٹی ایسو سی ایشن کا قیام عمل میں لایا گیاہے۔مقررین نے کہا کہ حیاتیاتی تحفظ وسلامتی کی پختہ عادات بائیولاجیکل ایجنٹس کو نہ صرف کسی حادثاتی غیر ارادی طورپر غلط استعمال کے نقصان سے بچاتی ہیں بلکہ ان بائیو ایجنٹس کی کارکردگی کو بھی موثر بناتے ہیں،تعلیمی اور صحت ِ عامہ کا ادارہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز بلکہ دوسرے ایسے ادارے جیسے انڈس اسپتال، جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، یونیورسٹی آف کراچی اور وفاقی اردو یونیورسٹی کے 300 سے زائد افراد نے اس سیشن میں شریک ہوئے۔وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے بائیو سیفٹی اینڈ سیکیورٹی میں امریکی سند یافتہ پروفیسر ڈاکٹر میسی موبیری ٹینوسمیت تمام شرکاکو اسناد دیں۔

ای پیپر دی نیشن