بجلی کا طویل بریک ڈائون ، تحقیقاتی کمیٹی قائم ، 7افسر معطل

Jan 11, 2021

اسلام آباد+ کراچی (نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی+ آئی این پی) ملک میں بجلی کے بڑے بریک ڈائون کی تحقیقات کے لئے حکومت کی جانب سے  تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان بھر میں بجلی کے بریک ڈائون کی وجہ جاننے کے لئے حکومت نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ گدو تھرمل پاور کے 7 افسران و ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔ سینٹرل پاور جنریشن کمپنی کا کہنا ہے کہ پلانٹ منیجر سہیل احمد، جونیئر انجینئر دلدار علی چنا کو معطل کیا گیا۔ کمپنی کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق فورمین علی حسن گولو، آپریٹر ایاز حسین، سعید احمد، اٹنڈینٹ سراج احمد اور اٹنڈینٹ الیاس احمد کو معطل کر دیا گیا ہے۔ سینٹرل پاور جنریشن کا کہنا ہے کہ معطل افسران و ملازمین روزانہ حاضری یقینی بنائیں گے۔ ان افسران و ملازمین کی غفلت سے پاور بریک ڈائون ہوا۔ ملک بھر میں بجلی کے بریک ڈائون کی تحقیقات کے لئے اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی نے ملک میں ہفتہ کی رات ہونے والے بجلی کے بریک ڈائون کی وجوہات کے تعین کے لیے اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ اس کی تشکیل ایم ڈی  نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی  انجینئر ڈاکٹر خواجہ رفعت حسن کی جانب سے کی گئی ہے۔ ترجمان این ٹی ڈی سی کے مطابق بجلی کے بریک ڈاؤن کے فوری بعد ترسیلی نظام کو بحال کرنے کی بھرپور کوششیں شروع کر دی گئیں اور مرحلہ وار پورے ملک میں بجلی بحال کر دی گئی۔ تحقیقاتی کمیٹی  کے کنوینر جنرل مینجر جی ایس او ملک جاوید جبکہ ممبرز میں جی ایم ٹیکنیکل عباس میمن، چیف انجینئر پروٹیکشن اینڈ کنٹرول عاطف مجیب عثمانی اور چیف انجینئر نیٹ ورک آپریشن سجاد احمد شامل ہیں۔ ترجمان پاور ڈویژن کا بھی کہنا ہے کہ گدو میں ہفتے کی رات 11بج کر 41منٹ پر فنی خرابی ہوئی جس کی وجہ سے ملک کی ہائی ٹرانسمیشن میں ٹرپنگ ہوئی اور سسٹم کی فریکونسی 50سے 0پر آگئی۔ فریکوئنسی گرنے کی وجہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کا ترسیلی نظام ملک بھر میں بحال ہوگیا ہے۔ ترجمان این ٹی ڈی سی کے مطابق تمام 500 کے وی اور 220کے وی گرڈ سٹیشنز اور ٹرانسمیشن لائنز سے بجلی کی سپلائی جاری ہے۔ ترجمان کے مطابق جامشور کے 500 کے وی، این کے آئی (کراچی) ٹرانسمیشن لائن سے بھی شہر قائد کو بجلی کی فراہمی بحال کردی گئی ہے۔ این ٹی ڈی سی کے ترجمان کے مطابق گڈو سے ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ اور رحیم یار خان کو بھی بجلی کی سپلائی جاری ہے۔ اب تک رحیم یار خان، بہاولپور، ڈھرکی،گدو، روہڑی، شکار پور، ڈیرہ مراد جمالی، سبی، کوئٹہ انڈسٹریل سے بھی متعلقہ علاقوں کو بجلی بحال کی جاچکی ہے۔ اس سے پہلے  پشاور، اسلام آباد، جہلم، گجرات، سرگودھا، سیالکوٹ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، لاہور، شیخوپورہ، اوکاڑہ، ساہیوال اور ملتان کے علاقوں میں بجلی بحال کی جا چکی ہے جبکہ باقی شہروں میں بجلی کی بتدریج بحالی کے لئے این ٹی ڈی سی کی ٹیمیں مصروف ہیں۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئلہ سے چلنے والے پاور پلانٹ جلد سسٹم میں واپس آجائیں گے۔ کول پاور پلانٹس سسٹم میں شامل ہونے سے 2500 میگاواٹ سسٹم میں شامل ہوگی۔ اسی طرح  ایٹمی ذرائع سے بجلی کی بحالی میں کچھ گھنٹے مزید لگ سکتے ہیں۔ دوسری طرف وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب  نے کہا  ہے کہ جب ہماری حکومت آئی اس وقت ٹرانسمیشن پر کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا۔  ابھی  معلوم نہیں ہورہا کہ کس سرکٹ میں خرابی آئی تھی۔ آزادانہ تحقیقات کا حکم دیں گے اور حقائق سامنے آجائیں گے۔ اس وقت سسٹم مستحکم ہوچکا ہے ہم نے آتے ہی 49 ارب روپے اس سسٹم پر لگائے جس کی وجہ سے 4 سے ساڑھے 4 ہزار میگا واٹ سسٹم میں نکال سکتے ہیں، مٹیاری سے لاہور تک کی لائن مارچ تک آپریٹ ہوجائے گی جس پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کی لاگت آرہی ہے،  گدو  سے 500  کے وی کے 3 سرکٹ نکلتے ہیں، سسٹم   ایک فالٹ  پورے نظام میں چلاجاتا ہے، ابھی ہم ایک ایمرجنسی سے نکلے ہیں، دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے، بجلی بریک ڈاون صرف پاکستان میں نہیں ہوا2013 سے اب تک بجلی کے بریک ڈائون کے تقریبا 8 واقعات ہوچکے ہیں   وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر  شبلی فراز  نے کہا     بدقسمتی سے  ماضی کی حکومتوں میں اس شعبے میں صرف ایک سمت میں کام کیا، ماضی میں اس نظام کی جنریشن پر توجہ دی گئی۔ ٹرانسمیشن  سسٹم کو نظرانداز کیا گیا ماضی میں اس نظام کی جنریشن پر توجہ دی گئی جبکہ ترسیلی نظام 3  حصوں پر ہوتا ہے جس میں سے ایک بھی کام نہیں کر رہا ہو تو نظام متاثر ہوتا ہے۔۔ اتوار کو   وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز اور وفاقی  وزیر توانائی عمر ایوب نے پی آئی ڈی میں  مشترکہ پریس کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے  بتایا کہ 11 بجکر 41 منٹ پر گدو کے پاور پلانٹس پر خرابی آئی اور ایک سیکنڈ میں فریکوینسی جو 49.5 ہوتی ہے وہ نیچے آگئی اور یکے بعد پاور پلانٹس کے سیفٹی نظام نے شٹ ڈائون ہونا شروع کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک، اوپر، شمال، جنوب میں یہ سسٹم میں گیا اور پورے ملک جہاں ہمارے پاور پلانٹس چل رہے تھے اور 11 بجکر 41 منٹ پر 10 ہزار 302 میگا واٹ ایک دم سے سسٹم سے آئوٹ  ہوگئے۔ وفاقی  وزیر توانائی نے کہا  کہ اس کے فوری بعد میں نیشنل پاور کنٹرول سینٹر پہنچا اور میڈیا اور قوم کو اعتماد میں لیا۔ تربیلا کو ہم نے 2 مرتبہ شروع کیا اور وہ سنک ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے بجلی کی بحالی کا کام شمال سے شروع کیا اور اس وقت اسلام آباد، راولپنڈی، آئیکسو کا نظام، لاہور الیکٹرک کے علاقے، فیصل آباد کے آدھے شہر میں بجلی آچکی تھی جبکہ کراچی الیکٹرک کو تقریبا 400 میگا واٹ سپلائی ہوچکی ہے تاہم سسٹم کے واپس آن لائن آنے میں ابھی مزید چند گھنٹے لگیں گے۔  انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں وجوہات کا علم نہیں، رات میں بھی ہم نے ٹیمیں بھیجی تھیں لیکن دھند کی وجہ سے کچھ نظر نہیں آرہا تھا جبکہ صبح بھی ہماری ٹیمز سے بات ہوئی تاہم 500 کے وی کی لائن میں فالٹ نظر نہیں آیا۔  انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے دھند کم ہوگی تو تحقیقات ہوگی کہ یہ فالٹ کہاں آیا۔ نظام کی بہتری سے متعلق انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن)کی حکومت تھی تو 18 سے ساڑھے 18 ہزار میگا واٹ سے زیادہ ترسیل نہیں کرسکتے تھے لیکن ہم اسے 23 سے 24 ہزار میگا واٹ تک گزشتہ گرمیوں میں لے کر گئے۔ انہوں نے کہ کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سسٹم پر سرمایہ کاری  کی، گزشتہ 2 سردیوں میں ہم نے اینٹی فاگ ڈس انسولیٹڈ ڈسک لگائے، لائن واشنگ مینٹی ننس کا کام کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ابھی ہم تحقیقات کر رہے ہیں لیکن حتمی وجوہات بارے کچھ  کہا نہیں  جا سکتا جب تک تحقیقات مکمل نہ ہو، بظاہر گدو کے پاور پلانٹ کے اندر، باہر، یارڈ کے اندر ابھی تک ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی۔ وفاقی  وزیر توانائی  نے کہا کہ  2 لائن کی ری کنڈکڈنگ کر رہے ہیں کے ڈی اے ون اینڈ ٹو سے جام شورو، جس سے ایک اسپیئر لائن ہمارے پاس آجائے گی اور مستقبل میں ایسی کسی چیز کے ہونے پر ہم اس سے زیادہ بہتر طریقے سے نمٹ پائیں گے۔  مسلم لیگ(ن)کے سابق دور حکومت کے اعداد و شمار سے متعلق وفاقی وزیر  نے کہا کہ 2013 سے ان کی دور حکومت میں اس طرح کے 8 واقعات ہوئے تھے، تاہم ہمارے آنے سے یہ ہوا کہ ہم نے سسٹم پر سرمایہ کاری کی، اسے بہتر کیا اور ہم نے اس نظام کو مزید بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب  میں کہا کہ  پاکستانی نظام کا یہ المیہ ہے کہ گرمیوں میں سسٹم 24 سے 25 ہزار پر جاتا ہے تاہم سردیوں میں طلب کم ہوجاتی ہے جو 13 سے 14 ہزار تک جارہی ہوتی ہے جبکہ رات کے گیارہ سے 12 بجے 10 ہزار کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہاں(گدو ) سے 500 کے وی کے 3 سرکٹ نکلتے ہیں لیکن ابھی یہ معلوم نہیں ہورہا کہ کس سرکٹ میں خرابی آئی تھی۔  انہوں نے کہا کہ جب سسٹم میں ایک فالٹ آتا ہے تو وہ پورے نظام میں چلاجاتا ہے اور فریکوینسی میں جب اتار چڑھا آتا ہے تو سسٹم میں لگے بریکر خودکار طور پر شٹ ڈاون ہوجاتے ہیں۔ عمر ایوب نے بتایا کہ گزشتہ 2 سال کے دوران فاگ سے متعلق ایک بھی ٹرپنگ نہیں آئی، جس کی وجہ ہم نے لائن کو صاف کیا اور ایسے کوئی ٹرپنگ نہیں ہوئی جبکہ یہ پہلی مرتبہ اس نوعیت کی پہلی ٹرپنگ ہے، جس کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ پریس کانفرس میں مختلف سوال پر انہوں نے بتایا کہ 16 مئی 2018 کو ایک جزوی بریک ڈان ہوا تھا جو 9 گھنٹے 13 منٹ کا تھا اور یہ ملک بھر میں نہیں تھا۔ تحقیقات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ابھی ہم ایک ایمرجنسی سے نکلے ہیں، ہم پوری رات نیشنل پاور کنٹرول سینٹر میں تھے اور سسٹم کو دیکھ رہے تھے، اس وقت سسٹم مستحکم ہوچکا ہے، جس کے بعد ہم آزادانہ تحقیقات کا حکم دیں گے اور حقائق سامنے آجائیں گے، چونکہ یہ تکنیکی نوعیت کا کام ہے لہذا انجینئر ہی اس کو دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سسٹم میں بہتری کے لیے مزید 2  ٹرانسمیشن لائن لگا رہے ہیں، جن کی استعداد مجموعی طور پر 600  میگا واٹ ہوگی۔ترجمان آئیسکو کے مطابق ہفتے کی رات سسٹم میں تکنیکی خرابی کے باعث جہاں ملک کی دیگر پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی بجلی سپلائی متاثر ہوئی وہاں آئیسکو کے 100سے زائد گرڈ اسٹیشنز اور 1100سے زائد فیلڈرز کو بھی بجلی کی سپلائی میں تعطل پیش آیا۔ سا ہیوال سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق میپکو ساہیوال سر کل 13گھنٹے اور 15گھنٹے بعد بجلی کی سپلائی بحال۔ میپکو ساہیوال سر کل میں 13گھنٹے تک بجلی کی سپلائی معطل رہی جس کے بعد ساہیوال شہر کے بازاروں کالج چوک،طارق بن ذیاد کالونی ،مور والا چوک کے علاقوں میں 13گھنٹے بعد بجلی بحال ہو گئی جبکہ جہاز گرائونڈ،آفیسر کالونی ،رامے ٹائون ،سکیم نمبر2، سکیم نمبر3اور دوسرے علاقوں میں 13گھنٹے  کے بعد صرف آدھا گھنٹے بجلی کی سپلائی بحال ہوئی اور آدھا گھنٹے بعد بجلی کی سپلائی دوبارہ معطل ہوگئی اور دو گھنٹے بعد بحال کر دی گئی ۔اس طرح ان علاقوں میں بجلی کی معطلی15گھنٹے سے زائد رہی۔  حکام نے دعویٰ کیا کہ ابھی تک سپلائی مین سینٹر سے مکمل بحال نہیں ہو سکی اس لئے اگلے 12گھنٹوں کے دوران دو گھنٹے بجلی کی سپلائی معطل کرنا پڑے گی۔

مزیدخبریں