راولپنڈی(جنرل رپورٹر)سپریم کورٹ سے کنٹونمنٹس میں واقع نجی تعلیمی اداروں کو غیر معینہ مدت تک حکم امتناعی حاصل ہونا کامیابی ہے، سکولوں کی بیدخلی سے پرنسپل، اساتذہ، طلبہ اور والدین پریشان تھے،سپریم کورٹ کے 5 جنوری کے حکم امتناعی سے امید کی کرن نمودار ہوئی ہے،8300 سکولوں میں زیرتعلیم 37 لاکھ طلبا کا مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ تھا،ہمارے نمائندے نے ملک بھر کے کنٹونمنٹس میں واقع نجی تعلیمی اداروں کے سربراہان سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے متعلق ان کے جذبات اور خیالات جاننے کے لئے فون پر رابطہ کیا،ا ن خیالات کا اظہارگزشتہ روز آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے مرکزی راہنمائوں کاشف ادیب کاودانی ، ابرار احمد خان، اعجاز خان کاکڑ اور ماہر تعلیم عرفان طالب نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام کنٹونمنٹس میں نجی تعلیمی اداروں کی تنظیموں کی کاوشوں کو سراہتے ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم کریڈٹ گیم سے نکل کر اتحاد کا مظاہرہ کریں اور مل کر مستقل حل حاصل کرنے کی کوشش کریں،، انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے فاضل وکلاء کی مدد سے کامیابی حاصل کی ہے اس پر بجا طور پر فخر کیا جا سکتا ہے، ہمیں اللہ تعالیٰ نے موقع عطا کیا ہے اس کو اتحاد اور اتفاق سے اپنے عظیم مقصد کو حاصل کرنے میں استعمال کیا جائے انہوںنے کہا کہ وہ دامے، درمے، سخنے مدد کرنے کے علاوہ باقی تنظیموں سے رابطہ کر کے ان کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی بھرپور کوشش کریں گے تاکہ مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر کے کامیابی حاصل کی جا سکے انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ تعلیم دوست فیصلہ دے گی جو ملک میں شرح خواندگی میں اضافے کا سبب بنے گا اور اساتذہ، طلبہ اور والدین کی پریشانیوں کا ازالہ ہو گا۔