عوام کی خدمت ریاست کا مائنڈ سیٹ ہی نہیں : جسٹس اطہر 

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ای الیون میں جھگیوں سے متعلق سی ڈی اے کی کارروائی کے خلاف کیس میں سردیوں کے ختم ہونے تک کاروائی روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے سی ڈی اے سے کم آمدن والے شہریوں کیلئے سکیم سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں۔ سی ڈی اے وکیل  نے ای الیون میں این ایل سی بلاکس کی غیر قانونی فیکٹری بند کرانے سے متعلق عدالت کو  بتایاکہ  فیکٹری بند کر دی گئی ہے۔ عدالت نے کہا  کچی آبادی والوں کا کیا کوئی حق نہیں؟ کیا آپ نے ان کے لیے کوئی سکیم بنائی، اس شہر میں لاقانونیت ہے آپ اس شہر کو ایلیٹس کے لیے بنا رہے ہیں ؟، سی ڈے اے خود سی ڈی اے آرڈیننس کی خلاف ورزی کر رہا ہے، سی ڈی اے اپنے ہی قانون پر عمل درآمد نہیں کر رہی ہے، ہم نے بار بار فیصلوں میں نشاندہی بھی کی۔ چیف جسٹس نے ممبر سی ڈی اے سے کہاکہ اس کورٹ کے فیصلوں کی بھی آپ  تضحیک کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے سی ڈی اے وکیل سے کہاکہ آپ عوام کی خدمت کے لیے ہیں ایلیٹس کی خدمت کے لیے نہیں ہیں، عدالت یقینی بنائے گی اسلام آباد میں قانون کی عمل داری ہو، آپ بڑے آدمی کو صرف نوٹس کرتے ہیں اور جھگیوں والوں کے پیچھے پڑے ہیں، میں تو کہتا ہوں ہائی کورٹ بھی کوئی غلط کام کرے تو ہائی کورٹ پر پرچہ کرائیں ہمیں خوشی ہو گی۔ یہ واحد شہر ہے جس کو وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سپروائز کرتی ہے، آپ کو تو اپنے قوانین کا ہی نہیں پتہ تھا، بنی گالہ فیصلے میں ہم نے آپ کو بتایا قانون کیا ہے، یہ شہر بڑے آدمی کے لیے ڈویلپ ہو رہا ہے، اس سے بڑا المیہ ریاست کے لیے کیا ہو سکتا ہے سی ڈی اے میں کسی نے ماسٹر پلان کا لٹریچر نہیں پڑھا، ریاست کا مائنڈ سیٹ عوام کی خدمت کرنا ہی نہیں، اس عدالت کا کام ہے کمزور کی حفاظت کریں، قانون سب پر یکساں لاگو ہو گا وگرنا اس آئینی عدالت کی Justification ختم ہو جاتی ہے، باتیں سب بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن لگتا ہے سی ڈی اے بھی بے بس ہے وفاقی حکومت بھی بے بس ہے، قانون پر عمل درآمد نا ہوا تو چیئرمین سی ڈی اے اور ممبران کے خلاف کرمنل پروسیڈنگ شروع کرائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...