واشنگٹن (این این آئی) امریکی مرکزی ادارے کی دو حالیہ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور دیگر ممالک کی امداد اور طالبان حکومت کے پاکستان کے ساتھ تعلقات افغانستان کے مستقبل کو تشکیل دیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان رپورٹس میں واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو یاد دہانی کرائی ہے کہ صرف انسانی بنیادوں پر کی گئی امداد افغانستان میں معاشی انہدام نہیں روک سکتی۔ یو ایس آئی پی نے رواں ہفتے ایک بڑی تحقیقاتی رپورٹ، جو کہ 2021 ء میں افغانستان اور دیگر معاملات سے متعلق تیار کی تھی، کے خلاصے کے طور دو رپورٹس جاری کی ہیں۔ لکھاری ایلزبتھ تھرلکیلڈ نے کہاکہ افغان حکومت کو اب سے مستقبل میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے دی گئی امداد ملک کے مستقبل کی شکل واضح کرے گی۔ ان کے مطابق افغانستان کو بیرونی ذرائع سے ملنے والی مدد کی حد، خاص طور پر پاکستان کی جانب سے ملنے والی سپورٹ افغانستان کے مستقبل کے تعین میں فیصلہ کن عنصر ثابت ہو گا۔ افغان اور پاکستانی ماہرین کے انٹرویوز پر مشتمل ایک رپورٹ ان کلیدی عوامل کی نشاندہی کرتی ہے جو ان ممالک کے درمیان تنازعات اور تعلقات کے درمیان موجود ہیں اور ساتھ ہی وضاحت کرتے ہوئے کہا کیسے دوطرفہ تعلقات افغانستان میں مستقبل کے نتائج کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر بائرڈ نے افغانستان کی معیشت کی ایڈجسمنٹ کی سہولت کے لیے معاشی بدحالی کو روکنے اور ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے، بتدریج زرمبادلہ کے ذخائر کو جاری کرنے کی تجویز بھی دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذخائر کو کچھ ایسے خاص مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جن میں براہ راست طالبان شامل نہیں ہیں۔ جیسے ازبکستان اور تاجکستان سے درآمد شدہ بجلی کے بلز کی ادائیگی اور گزشتہ حکومت کی جانب سے عالمی اداروں سے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔