وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو سانحہ مری کی ابتدائی رپورٹ پیش کردی گئی جس کے مطابق چار سے پانچ گاڑیوں میں کاربن مونو آکسائیڈ کے باعث ہلاکتیں ہوئیں۔ 16 گھنٹے میں چار فٹ برف پڑی‘ مری میں 62 ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں‘ سولہ مقامات پر درخت گرنے سے ٹریفک بلاک ہوئی جس کے باعث 23 افراد جاں بحق ہوئے۔
سانحہ مری انتہائی افسوسناک ہے‘ اس پر ہر پاکستانی کا دل دکھی ہے۔ گو کہ پاک فوج کے جوانوں کی مدد سے مری کے تمام بڑے مواصلاتی ذرائع ہر قسم کی نقل و حرکت کیلئے کھول دیئے گئے ہیں‘ ریلیف کیمپ اور میڈیکل سہولیات فعال ہو چکی ہیں جبکہ فوجی گاڑیاں پھنسے سیاحوں کو راولپنڈی اور اسلام آباد پہنچانے کیلئے استعمال کی جارہی ہیں اور بعض فلاحی تنظیمیں بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ 6000 بے یارومددگار سیاحوں کو وفاقی پولیس نے بسوں‘ ٹرکوں کے ذریعے اسلام آباد پہنچایا‘ انہیں کھانے پینے کی اشیاء اور پانچ سو کمبل بھی مہیا کئے گئے۔ اب تک آٹھ ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جو اطمینان بخش امر ہے۔ اس کا کریڈٹ پاک فوج اور وفاقی پولیس کے جوانوں کو جاتا ہے۔ مری میں عوامی ہجوم کو دیکھتے ہوئے سرکاری سطح پر اگر ایسے انتظامات پہلے ہی کرلئے جاتے تو اتنے بڑے سانحہ کی نوبت نہ آتی۔ سانحہ کے محرکات میں انتظامی غفلت کے ساتھ ساتھ عوام کی لاپروائی بھی کارفرما نظر آتی ہے ۔ انتظامیہ کے روکے جانے پر کئی مقامات پر لوگوں اور اہلکاروں کے مابین لڑائی جھگڑوں کی بھی نوبت آئی۔ یہ خوش آئند امر ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے مری کو ضلع بنانے کی منظوری دینے کے بعد وہاں فوری طور پر ایس پی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی کی ہدایت بھی کردی گئی۔ مری میں غیرقانونی تعمیرات کیخلاف بلاامتیاز کارروائی عمل میں لانے اور ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم پلاننگ کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ اسکے علاوہ اوورچارجنگ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کا بھی حکم دیا ہے اور ریسکیو 1122 کے عملے کو ٹریل بائیکس اور وائرلیس سیٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس تناظر میں امید کی جاسکتی ہے کہ مری کو ضلعی حیثیت ملنے کے بعد سرکاری سطح پر بہترین انتظامات سے آئندہ ایسے سانحات سے بچا جاسکے گا‘ وہاں انتظامی امور اور پارکنگ کی گنجائش کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاحوں کو اجازت دی جائیگی اور مری میں موجود مافیاز کے ساتھ بھی سختی سے نمٹا جائیگا جو ایسے موقعوں پر عوام کو بے رحمی سے دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں۔