لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں دوسرے روز بھی ہنگامہ آرائی ہوئی۔ اجلاس احتجاج کی نذر ہو گیا۔ اپوزیشن ارکان کا وزیر اعلیٰ کے اعتماد کا ووٹ پر ایوان میں احتجاج، اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کرتے ہوئے، اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ ایوان میں احتجاج اور شور شرابا کے باعث ایوان کی کارروائی چلانا مشکل ہو گیا تو سپیکر نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس تین گھنٹے تین منٹ کی تاخیر سے سپیکر سبطین خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ آغاز پر حکومتی ارکان کے 25ممبران اور اپوزیشن کے 56ممبران شریک تھے۔ رانا محمد اقبال نے کہا کہ پیر کے روز قانون سازی کے دوران ہماری تعداد پی ٹی آئی سے زیادہ ہے، جب تعداد زیادہ ہو تو ہماری بات بھی سن لیا کریں۔ جس پر سپیکر سبطین خان نے کہا کہ کل کسی نے کورم کی نشاندہی نہیں کی، حکومتی بنچوں کی تعداد زیادہ تھی۔ خلیل طاہر سندھو کی ایوان میں نقطہ اعتراض پر تلخ کلامی بھی ہوئی، اقلیتی رکن سیموئل یعقوب کو ڈانٹ پلا دی اور بیٹھنے کا کہہ دیا۔ صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین نے کہا اپوزیشن کو اکیس بار چانس دیا کہ تعداد پوری کریں لیکن انہیں شکست ہوئی، اتنی نالائق اپوزیشن چھتیس سال میں نہیں دیکھی۔ رانا مشہود نے کہا چار سال بعد رولز پر عمل درآمد شروع ہوا ہے تو پھر ہائی کورٹ کے آرڈر پر کیبنٹ سٹینڈ نہیں کرتی۔ چیئر سے سوال رکھا کہ قانون سازی غیر قانونی ہے، رولز و پروسیجر کی دھجیاں اڑا کر ممبرز کو ہی بل دئیے جاتے، کون سا بل ہاتھ میں رکھا جس میں ترامیم کرتے، اعتماد کے ووٹ کی آپکی آئینی ذمہ داری ہے، ہمت ہے ابھی ووٹ لیں، ابھی جواب دیں گے ایوان کس کے ساتھ ہے، کل چار بار فلور مانگا ہے۔ ووٹنگ کروائیں بلوں پر ووٹنگ کرائیں، قوم کو گمراہ نہ کریں، قوم آٹا چوروں کا احتساب مانگتی ہے۔ اپوزیشن ارکان کی کثیر تعداد سپیکر ڈائس کے سامنے آکر احتجاج کرنے لگے۔ اپوزیشن کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لو کے نعرے بھی لگائے گئے۔ سردار شہاب الدین نے کہا اپوزیشن کو کہنا چاہتا ہوں جواب سن نہیں سکتے۔ مونس الہی کو چھوڑیں کرپشن جو حمزہ نے کی جواب دیں۔ ظہیر عباس کھوکھر نے اپنے خطاب میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی بات کرنے والے سن لیں وہی تحریک عدم اعتماد شرم کی وجہ سے واپس لی، ہمیں ان پر عدم اعتماد ہے۔ ارشد شریف کے قاتلوں، عمران خان پر حملے کا جواب دیں، عمران خان پر حملے کا عوام جواب مانگتی ہے، اپوزیشن کے رویے کے خلاف ظہیر عباس کھوکھر نے اسمبلی کا بائیکاٹ کر دیا۔ انہوں نے کہا پنجاب اسمبلی کی لابی میں ایک جرائم پیشہ شخص بٹھایا ہوا ہے اس لئے واک آؤٹ کررہا ہوں۔ میاں محمودالرشید نے لابی میں بیٹھے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان پر خوب تنقید کی، ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت قائم ہے اور قائم رہے گی۔ ادھر سکیورٹی اہلکاروں نے عطاء تارڑ کو روک لیا۔ اندر جانے کی اجازت نہ ملنے پر عطاء تارڑ برہم ہو گئے۔ میڈیا کو بھی اجازت نہ ملی۔ سکیورٹی والوں سے تلخ کلامی ہو گئی۔ لیگی رہنما نے گفتگو کرتے کہا پرویز الٰہی کے دھاندلی کرکے بھی نمبرز پورے نہیں ہوں گے۔