حیدرآباد(بیورو رپورٹ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے کہا ہے کہ آٹے کا بحران یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی معیشت کو بڑی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ پاکستانی حکومتوں کی غیر تسلسل شدہ پالیسیوں نے ناصرف عوام کو مایوس کیا ہے بلکہ ملک کی معیشت کو بھی زوال پذیر کردیا ہے۔ جس کا براہِ راست اَثر تاجر برادری اور عوام پر پڑھ رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کے معیشت دانوں کی غلط پالیسیاں نہ حکومت کو فائیدہ دے رہی ہیں اور نہ ہی پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بن رہی ہیں جس کی واضح مثال ملک میں گندم کا بحران ہے۔ جبکہ پاکستان دُنیا میں گندم پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے جس کی اوسط پیداوار 26 ہزار میٹرک ٹن ہے اور پاکستان میں سالانہ گندم کی کھپت 29 سے 30 ہزار میٹرک ٹن ہے۔ لیکن حکومت کی غلط پالیسیوں اور غلط اعدادوشمار کی وجہ سے پاکستان ایک بڑے بحران سے گزر رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں 60 فیصد نوجوان ہیں جو کسی بھی ملک کا اثاثہ ہوسکتے ہیں۔ 30 فیصد نوجوان طبقہ بے روزگار ہوچکا ہے۔ اِس لئے پڑھا لکھا نوجوان طبقہ ملک سے باہر جارہا ہے کیونکہ اُسے پاکستان میں کوئی مستقبل نظر نہیں آرہا۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقامی اور غیر ملکی تاجر و صنعتکار اور سرمایہ کاروں کی اکثریت پاکستان میں سرمایہ کاری کو ایک ہائی رسک ڈیل سمجھتے ہیں کیونکہ بزنس کمیونٹی کی اکثریت کا خیال ہے کہ حکومت کے پاس موجودہ مسائل کا کوئی مستقل حل نہیں ہے اور نہ معاشی مسائل کا حل اُن کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آج وہ وقت ہے کہ ریاست کو فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو بچانا ہے یا اِسی حال میں چھوڑ دینا ہے۔
پاکستان کے معاشی حالات کی سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر بزنس کمیونٹی ہے اور ملک میں ہونے والے ہر نفع نقصان کا سب سے پہلے سامنا ملکی صنعت و تجارت کا شعبہ کرتا ہے لیکن حکمرانوں نے ملک میں صنعت و تجارت کے لیے گیس و بجلی کو ناپید کردیا ہے جس کی وجہ سے بے شمار صنعتیں ملک سے باہر شفٹ ہورہی ہیں جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔ فوڈ، ایگریکلچر ، لائیو اسٹاک اور ڈیری میں جدید ٹیکنالونی استعمال کرتے ہوئے پالیسی مرتب کی جائیں اور حکومت معاشی اعدادوشمار بنانے میں ملکی بہترین اور سنجیدہ معیشت دانوں کی خدمات حاصل کرے اور تاجر برادری کی سفارشات بھی معاشی پالیسیوں میں شامل کرے تاکہ مستقبل میں پاکستان سے غذائی اور توانائی کے بحران کو ختم کیا جاسکے۔
معیشت کو بڑی اصلاحات کی ضرورت ہے، فاروق شیخانی
Jan 11, 2023