کراچی (کامرس رپورٹر ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ خدمتگاری کا دعویٰ کرنے والوں نے عوام سے آٹا اور روزگار چھین لیا ہے۔ خزانہ خالی ہونے کا اعلان کرنے والے غیر ملکی دوروں اور قیمتی کاروں پر قوم کا سرمایہ لٹا رہے ہیں۔ الیکٹرک موٹر سائیکلوں پر سترہ ارب کی سبسڈی دینے کے بجائے عوام کو آٹے پر سبسڈی دی جائے۔لوریاں سنانے کے بجائے معیشت پر عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو عہدے سے ہٹانا بڑی غلطی تھی اور انکی جگہ اسحاق ڈالر کو وزارت خزانہ کا قلمدان دینا اس سے بھی بڑی غلطی ثابت ہوئی ۔اگر مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ ہوتے تو آئی ایم ایف پروگرام چل رہا ہوتا اور قرضہ کی قسط گزشتہ سال ستمبر میں مل چکی ہوتی۔
سابق وزیر خزانہ نے ملک کو بچانے کے لئے سخت فیصلے کئے تھے اور اگر انکے عہدے پر برقرار رکھا جاتا تو نہ روپیہ مزید کمزور ہوتا، نہ مہنگائی کے نئے ریکارڈ قائم ہوتے اور نہ ہی صنعتیں بند ا ہونے سے لاکھوں مزدور بے روزگار ہوتے۔ انھوں نے کہا کہ کاروباری برادری کی اکثریت، غیر ملکی سرمایہ کار اور عالمی ادارے مفتاح اسماعیل کی پالیسیوںسے خوش تھے مگر انکے خلاف چھ ماہ تک بھرپور مہم چلائی گئی اور عوام کو بتایا گیا کہ انھیں ہٹانے کے بعد ڈالر ایک سو ساٹھ روپے تک آ جائے گا جو ایک دھوکہ ثابت ہوا اور اس وقت ڈالر دو سو ساٹھ میں بھی نہیں مل رہا ہے۔ اسکے علاوہ عوام کو پٹرول سستا کرنے اور مہنگائی ختم کرنے اور دیگر خواب بھی دکھائے گئے جو سراب ثابت ہوئے۔ اس وقت موجودہ وزیر خزانہ پس منظر میں چلے گئے ہیں اور وزیر اعظم کوخود آئی ایم ایف کو یقین دہانیاں کروانا پڑ رہی ہیںجس سے پتہ چلتا ہے کہ عوام اور کاروباری برادری کے بعد حکومت کو بھی صورتحال کے سنگین ہونے کا احساس ہو گیا ہے تاہم آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا مشکل ہو گا کیونکہ گزشتہ بارہ ماہ میں اس اہم ادارے سے متعدد بار وعدہ خلافی کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے قرضوں کے بغیر چلانا ناممکن ہے مگر اسکے باوجود اعلیٰ حکومتی عہدیدار اسکے خلاف بیان داغتے رہتے ہیں جسکی قیمت بائیس کروڑ عوام ادا کرتی ہے۔
عوام سے روزگارکے بعد آٹا بھی چھین لیا گیا، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل
Jan 11, 2023