فیصل آباد (کامرس ڈیسک)فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے نائب صدرمحمد اسلم بھلی نے کہا کہ معاشی ترقی کیلئے ملک کے اعلیٰ تعلیمی اور تحقیقی اداروں کا صنعت و تجارت سے براہ راست اور عملی رابطہ ضروری ہے کیونکہ اس کے ذریعے بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ علم پر مبنی معیشت کے فروغ اور چوتھے صنعتی انقلاب کیلئے بڑے پیمانے پر ہنر مند افرادی قوت بھی تیار کی جا سکے گی۔ زمینی حقائق کے مطابق صنعت و تجارت کے مسائل کو براہ راست حل کئے بغیر اعلیٰ تعلیمی اور تحقیقی اداروں کا وجود بے معنی ہو جائے گالہٰذا اس سلسلہ میں فوری عملی اقدامات ضروری ہیں۔ فیصل آبادکے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ شہر ٹیکسٹائل کی مجموعی برآمدات میں 52فیصد سے بھی زائد کا حصہ ڈالنے کے ساتھ ساتھ اندرون ملک کپڑے کی ضروریات کا 80فیصد حصہ بھی پورا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس شاندار کارکردگی کے باوجود مقامی صنعت ابھی تک روایتی طریقوں پر چل رہی ہے جس کو نئی اور جدید جہت دینے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کے زیر تربیت گریجویٹس اور پی ایچ ڈی سکالر کو کم از کم 6ماہ لازماً صنعتوں میں عملی کام کریں تاکہ وہ صنعتوں کی ضروریات کو سمجھ کے ان میں بہتری کیلئے نئی ایجادات اور تخلیقات کی راہ ہموار کر سکیں۔انہوں نے اس بیان کو مسترد کر دیا کہ صنعتیں انٹرنیز کو عملی تجربے کا موقع فراہم نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چیمبر کے پلیٹ فارم سے ہر طالبعلم کو اس کے متعلقہ شعبہ میں عملی تربیت کی سہولیات فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نصاب میں بنیادی تبدیلیوں کی بھی ضرورت ہے تاکہ نصاب کی تیاری سے لیکر طلبہ کے فارغ التحصیل ہونے تک کے پورے عمل کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی صنعتوں میں پڑھے لکھے لوگوں کا حصہ بہت کم ہے جبکہ زیادہ تر صنعتیں غیر تعلیم یافتہ مگر ہنر مند افرادی قوت سے چل رہی ہیں جن میں مزید بہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔