پائیدار ترقی میں معاشرے کا کردار کے موضوع پر پینل ڈسکشن


کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان میں پائیدار ترقی کیلئے خواتین، اقلیتوں اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کی شمولیت کے بغیر تعمیر نہیں ہوسکتی۔ ان خیالات کا اظہارمقررین نے منگل کے روز پاکستان کی پائیدار ترقی میں جامع معاشرے کے کردار کے موضوع پر ایک پینل ڈسکشن میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس کا انعقاد سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے شعبہ سوشل اینڈ ڈویلپمنٹ اسٹڈیز کے سر شاہنواز بھٹو آڈیٹوریم میں منعقد کیا تھا۔ڈاکٹر شیریں ناریجو، سیکریٹری محکمہ سماجی بہبود، حکومت سندھ نے کہا کہ غربت ایک میکرو اکنامک مسئلہ ہے جس پر نچلی سطح پر معاشی پروگرام شروع کرکے قابو پایا جاسکتا ہے۔ ہمارا معاشرہ کئی طبقوں نسلی، مذہب اور فرقوں میں بٹا ہوا ہے۔ ہمیں ڈائیورسٹی کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان نسل خود کو متحرک کریں اور وہ اپنا کردار مثبت انداز میں ادا کریں کیونکہ وہ معاشرے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔معروف ماہر ماحولیات ناصر پنہور نے کہا کہ حالیہ موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہی قدرتی آفات نہیں بلکہ انسانی غفلت کا نتیجہ تھی۔ زرعی زمین اور پانی کے بہاؤ کی قدرتی راستوں کو ہاؤسنگ اسکیمز میں تبدیل کیا جا رہا ہے اسی طرح قدرتی گیس کو سی این جی اسٹیشنز میں تبدیل کیا جارہا ہے جو کہ تباہی کی علامتیں ہیں اور اس سے ہماری ترجیحات کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہ تمام اقدامات ہمیں المناک موسمیاتی آفات کی طرف لے جاتے ہیں۔سینئر صحافی اور ڈائریکٹر سی ای جے آئی بی اے عنبر رحیم شمسی نے کہا کہ میڈیا نے اپنی ترجیحات بدل دی ہیں، ہم صرف میڈیا پرسنز اور اینکرز پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ غیر متعلقہ مواد دکھا رہے ہیں لیکن یہ معاشرے کا عکس ہے جو وہ ہمیں دکھا رہے ہیں کہ ہم بطور سامعین کیا دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ڈین سوشل سائنسز ایس ایم آئی یو ڈاکٹر زاہد علی چنڑ نے کہا کہ ہم انسانی سرمایہ پیدا نہیں کر رہے کیونکہ ہم تعلیم پربہت کم خرچ کرتے ہیں۔ ہمارے ملک میں کل آبادی میں سے صرف 60% تعلیم یافتہ ہیں، جب کہ اس کل تعداد میں بھی صرف 15% ہی یونیورسٹی کی سطح تک پہنچ پاتے ہیں۔ ان 15% میں بھی خواتین کی تعداد بہت کم ہے۔وائس چانسلر ایس ایم آئی یوپروفیسر ڈاکٹر مجیب صحرائی نے کہا کہ ہم نے ایم ڈی جیز کے گول حاصل کرنے میں بہت سست روی کا شکار رہے۔ ہمارے ملک میں نوجوانوں کی بہت بڑی قوت موجود ہے جسے مواقع دینے کے لیے روزگار کے زیادہ مواقع پیدا کرنے ہوں گے۔پروگرام کے موڈریٹر سوشل اینڈ ڈویلپمنٹ اسٹڈیزکے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سبھاش تھے۔ تقریب میں طلبائ، پرنسپل افسران اور فیکلٹی ممبران نے شرکت کی۔ آخر میں وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی نے مہمانوں میں شیلڈز تقسیم کیں۔

ای پیپر دی نیشن