نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی بھل صفائی مہم

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے عوامی مفاد اور کسان دوستی کے اقدامات قابل تحسین ہیں۔ نگران پنجاب حکومت جس طرح صوبے کو چلارہی ہے آج تک آنیوالی کسی بھی نگران حکومت تو کیا منتخب حکومت نے بھی اس قدر موثر اقدامات نہیں کئے۔ گزشتہ 7سال سے روات میں قائم سرکاری ہسپتال جس پر قومی خزانے سے کروڑوں روپے خرچ ہوئے تھے‘ دروازے نصب نہ ہونے کی وجہ سے آپریشنل نہیں تھا۔ جیسے ہی نگران وزیراعلیٰ پنجاب کو اس بات کا علم ہوا‘ انہوں نے فوری طور پر دروازے نصب کرائے اور پنجاب حکومت کے حکام کو حکم دیا کہ کسی بھی ہسپتال‘ سکول یا کسی سرکاری ادارے میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور قومی وسائل کا درست استعمال یقینی بنایا جائے گا۔ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکردگی سے پنجاب کے عوام اس قدر خوش ہیں کہ وہ چاہتے ہیں ایسا ہی وزیراعلیٰ پنجاب پر مستقل حکمران رہے کیونکہ ہسپتالوں میں ہر جگہ عوام کو بہترین سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ نگران حکومت نے عام آدمی کی فلاح و بہبود کے لئے تیز تراقدامات کرکے بنیادی مسائل کے حل کی طرف توجہ دی ہے۔ نگران حکومت نے ہر ڈویڑن میں کابینہ میٹنگ کرکے اس ڈویڑن کے مقامی مسائل کے تیز تر حل کو یقینی بنایا ہے۔
مجھے یاد ہے کہ آخری بار جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں سال میں دو مرتبہ بھل صفائی ہوتی تھی جس سے نہری پانی ٹیل تک کے کسانوں کو ملتا تھا اور نہری پانی سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جاسکتا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے جنرل پرویز مشرف کی حکومت کے جانے کے بعد سے جمہوری حکومتوں کو زرعی پانی کے موثر استعمال اور کسان دوستی میں بھل صفائی کا کبھی خیال نہیں آیا اور نہ ہی زرعی پانی کی چوری روکنے کی کوشش کی گئی۔ حالانکہ یہ سب کام منتخب حکومتوں کی ہی ذمہ داری بنتی ہے لیکن نہایت افسوس کے ساتھ لکھنا پڑتا ہے کہ بنیادی موثر کام نہیں کئے جاتے۔ ایسی قانون سازی ہونی چاہئے کہ ہر سال 2 مرتبہ ہر صورت بھل صفائی ہو۔
پنجاب پانچ دریاؤں کی سرزمین ہے۔ زرخیزی کے اعتبار سے اس کا کوئی ثانی نہیں اور فوڈ پروڈکشن میں یہ خطہ اپنی مثال آپ ہے۔ پنجاب کی دھرتی انڈس واٹر سسٹم سے سیراب ہوتی ہے۔ دریاؤں اور نہروں میں بھل جمع ہونے سے زرعی پانی کی ٹیل تک ترسیل ممکن نہیں رہتی اور زرعی پانی ضائع ہوتا رہتا ہے۔ پنجاب کی افرادی قوت کا 50%زراعت سے منسلک ہے۔ پنجاب میں نہری نظام کا باقاعدہ آغاز 1896ء میں ہوا۔ زراعت کے لئے اس قدر بڑا نہری نظام دنیا بھر میں کہیں نہیں۔ صوبہ پنجاب چاول‘ کپاس‘ گندم اور دیگر زرعی اجناس کی شکل میں پاکستان کی 70فیصد غذائی ضروریات پوری کرتا ہے۔ نہروں میں بھل جمع ہونے سے چھوٹے کسانوں کو ٹیل تک پانی نہیں ملتا جس سے مجموعی زرعی پیداوار میں نمایاں کمی آتی ہے۔ پانی کے بہاؤ کے ساتھ دریاؤں ‘ نہروں‘ راجباہوں اور کھالوں میں ریت اور بھل کی مقدار بڑھتی رہتی ہے جس کی مستقل منظم طریقے سے صفائی متعلقہ صوبائی حکومت اور محکمہ آبپاشی کی ذمہ داری ہے۔ اس کے علاوہ زرعی پانی کی غیر قانونی چوری کا سدباب بھی صوبائی محکموں کی ذمہ داری ہے۔
پنجاب کی نگران حکومت نے 26دسمبر سے بھل صفائی مہم شروع کی ہے جو 26جنوری تک جاری رہے گی۔ بھل صفائی کے دوران سارا سال چلنے والی 4787کنال میل سے زیادہ طویل 112نہروں اور راجباہوں سے 1190لاکھ کیوبک فٹ بھل نکالی جائے گی۔ اسکے علاوہ 2857کنال میل سے زائد 423ششماہی نہروں اور راجباہوں کی بھل صفائی کی جائیگی اور ان سے 1044لاکھ کیوسک فٹ سے زائد بھل نکالی جائیگی۔ مزید برآں 5000کل ومیٹر نہروں اور راجباہوں کے کناروں کو پختہ اور بحال کیا جائے گا۔ نگران وزیراعلٰی محسن نقوی نے تمام ڈویڑنل کمشنرز کو بھل صفائی کی مانیٹرنگ کا ٹاسٹک دیا ہے اور ہدایات جاری کی ہیں کہ بھل صفائی کے دوران تمام کمشنرز فیلڈ میں رہیں اور تمام امور کی نگرانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ پانی چوری کرنے والوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کیا جائے تاکہ ٹیل پر رہنے والے کسانوں کو بھی ان کے حصے کا پانی مل سکے۔
بھل صفائی مکمل ہونے سے 3سے 4لاکھ ایکڑ اراضی کو پانی میسر ہوگا۔ بھل صفائی کے دوران پانی چوری کیلئے غیر قانونی چینلز ملنے پر پولیس مقدمہ درج کرکے کارروائی کریگی۔ نگران وزیراعلٰی محسن نقوی نے پنجاب کی وزارت اعلٰی کا منصب سنبھالنے کے بعد تعلیم‘ صحت‘ انفراسٹرکچر اور آبپاشی کے شعبوں میں جہاں جامع اور ٹھوس اقدامات کئے ہیں وہاں زرعی شعبے کی ترقی اور کسان کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے بھی بنیادی فیصلے کئے گئے ہیں۔ جس کے تحت بارانی علاقوں کے کمانڈ ایریا میں اضافہ کیلئے 3ارب 71کروڑ روپے مالیت سے 490بارشی پانی ذخیرہ کرنیوالے تالاب‘ 736ڈیگ ویل بمعہ سولر سسٹم اور دیگر منصوبے بنائے جائیں گے۔ نہری نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق چلانے کیلئے نوآبادیاتی ایکٹ 1873ء کو ختم کرکے اسکی جگہ پنجاب ایریگیشن ڈرینج اینڈ ریور ایکٹ 2023ء نافذ کیا گیا ہے۔ تریموں ڈیم کو سیلاب سے نمٹنے کی استعداد 6لاکھ 45ہزار کیوسک سے بڑھاکر 8لاکھ 75ہزار کیوسک کردی گئی ہے۔ یہ بیراج اب 1.36ملین ایکڑ زمین کو سیراب کریگا۔ اسی طرح پنجنند بیراج کی سیلاب سے نمٹنے کی استعداد 7لاکھ کیوسک سے بڑھاکر 8لاکھ 70ہزار کیوسک کردی گئی ہے۔ یہ بیراج اب 1.45ملین ایکڑ زمین کو پانی فراہم کرہا ہے۔ پنجاب میں زیر زمین پانی کی تشویشناک صورتحال کے باعث ٹیوب ویلوں کی جیوریفرنسنگ پر کام کا آغاز کردیا ہے اور 12لاکھ ٹیوب ویلوں میں سے 8 لاکھ ٹیوب ویلوں کا ڈیٹا مکمل کیا جاچکا ہے۔ پنجاب بھر کے تمام بیراجوں پر ریئل ٹائم فلو مانیٹرنگ سسٹم نصب کردیئے گئے ہیں۔ صوبہ بھر میں آبیانہ کے ایک صدی سے زائد نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ای آبیانہ نظام کا اجراء کیا گیا ہے۔ یہ نظام 4پائلٹ کینال ڈویڑنز میں کامیابی سے نافذکردیا گیا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے زرعی شعبے اور آبپاشی کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات اور اعلانات ان کی کسان دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ زرعی شعبے کی ترقی سے ہی ملک میں زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا۔ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے گزشتہ دنوں آرمی چیف کی فارمرز کنونشن سے بات چیت بھی اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ بات تو طے شدہ ہے کہ پاکستان کی ترقی زراعت کی ترقی میں ہی مضمر ہے اور اس کیلئے آرمی چیف اور نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی کی ذاتی توجہ اور کوششیں قابل تحسین ہیں۔ اگر اسی طرح تیز رفتاری سے کسان کی ترقی کے اقدامات کئے جاتے رہے تو انشاء اللہ پاکستان ایک بار پھر نہ صرف خوراک میں خودکفالت حاصل کرلے گا بلکہ خوراک کی جدید تقاضوں کے مطابق پیکنگ اور برآمد کے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں جس سے پاکستان کثیر زرمبادلہ حاصل کرسکے گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...