الیکٹرک بائیکس اور رکشہ پنجاب حکومت کا مستحسن فیصلہ


نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے تاریخ ساز اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عوام کو بلاسود 26 ہزار الیکٹرک موٹر بائیکس اور رکشے دیئے جائیں گے۔ محسن نقوی نے مقامی ہوٹل میں محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کی جانب سے خصوصی تقریب میں بلا سود الیکٹرک بائیکس اور الیکٹرک رکشے دینے کے پروگرام کا باقاعدہ اعلان کیااور پنجاب بھر میں چنگ چی رکشے کی رجسٹریشن پروگرام کا بھی باضابطہ افتتاح کیا جبکہ پنجاب میں الیکٹرک رکشہ سازی کی صنعت کا باقاعدہ آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ محسن نقوی نے کہا کہ پنجاب حکومت بینک آف پنجاب کے تعاون سے طلباو طالبات کو 10ہزار الیکٹرک بائیکس بلاسود آسان شرائط پر دیگی جبکہ 10ہزار الیکٹرک رکشے بھی بلا سود پنجاب بینک کے تعاون سے دیئے جائیں گے۔ سپیشل افراد کو بلا سود 2ہزار الیکٹرک تھری ویلر بائیکس دی جائیں گی جبکہ سرکاری ملازمین کو 2ہزار الیکٹرک بائیکس بلا سود دی جائیں گی۔ اسی طرح سرکاری و نجی ملازمت پیشہ خواتین کو 2ہزار الیکٹرک بائیکس دی جائیں گی۔ پنجاب بھر میں سرکاری سطح پر پٹرول سے چلنے والی موٹر سائیکل خریدنے پر پابندی لگا دی ہے۔ 
بے شک پنجاب حکومت کا یہ مستحسن فیصلہ ہے اس سے جہاں ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئیگی‘ وہیں پٹرولیم کے بڑھتے نرخوں سے عام آدمی بالخصوص رکشہ ڈرائیور اور بائیک رائیڈرز کو بھی ریلیف ملے گا۔ اس سے پہلے عوام کی سہولت کیلئے سرکاری سطح پر ایسی کئی سکیمیں لائی گئیں‘ ان کا جو حشر ہوا‘ وہ سب کے سامنے ہے۔ 1990ء میں اس وقت کے وزیراعظم میاں نوازشریف نے ییلوکیب سکیم کا آغاز کیا جس کا مقصد بے روزگاری کا خاتمہ تھا۔ اس سکیم سے عوامی سطح پر محض گنے چنے چند لوگ ہی فائدہ اٹھا سکے‘ جبکہ زیادہ فائدہ  باوسیلہ طبقات نے اٹھایا جنہوں نے اس سکیم کے تحت مرسیڈیز جیسی مہنگی گاڑیاں نکلوا کر اپنے نام کروالیں۔ اس لئے اس سکیم کو سودمند بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اس میں شفافیت کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اور صرف اعلان کی حد تک نہیں‘ عملاً عوام کو آسان شرائط پر بلاسود بائیکس اور رکشہ کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔ اسکے علاوہ اس سکیم کو کامیاب بنانے کیلئے لازم ہے کہ عوام کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کی جائے تاکہ الیکٹرک بائیکس اور رکشہ کی بیٹریوں کی چارجنگ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ موسم سرما میں بھی بجلی کی کئی کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ اگر لوڈشیڈنگ کی یہی صورتحال رہی تو الیکٹرک رکشہ اور بائیکس سازی اور عوام کو انکی فراہمی کا وہ مقصد رائیگاں چلا جائیگا جس کیلئے پنجاب حکومت اربوں روپے خرچ کر رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن