نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ڈیجیٹل چینل کے ساتھ پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے نئے عزم اور دفاعی صلاحیت کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل 2019ء جیسی جارحیت کا سہارا لیا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا۔ پاکستان بالکل ویسا ہی کرے گا جیسا اس نے 2019ء میں کیا تھا، ہم ان کے طیاروں کو مار گرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ردعمل کے بارے میں کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ ہمارے پاس اپنے لوگوں کی حفاظت کے لئے ایک مکمل دفاعی نظام موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل تک تنازع کا امکان موجود رہے گا اور کوئی بھی چیز کسی بھی قسم کے تبادلے کو متحرک کر سکتی ہے۔
بھارت کی لیڈرشپ ہمیشہ سے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے خلاف جنونیت اور شدت پسندی کو استعمال کرتی رہی ہے۔ مودی نے تو اس معاملے میں انتہاء کر دی۔ وہ دو انتخابات پاکستان کے خلاف جنونیت کی آگ پر تیل چھڑکتے ہوئے اسے مزید بھڑکا کر جیت چکے ہیں۔فالس فلیگ آپریشن کی پلوامہ بد ترین مثال ہے۔پلوامہ میں جعلی آپریشن کے ذریعے فوجی قافلے پر حملہ کروا کے پاکستان پر اس کا الزام لگا دیا گیا۔اس کا بدلہ سرجیکل سٹرائیک سے لینے کا دعویٰ کیا گیا۔26 فروری 2019ء کو پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی طیارے جنگل میں بمباری کر کے خوفزدہ ہو کر بھاگ گئے۔ دعویٰ کیا گیا کہ شدت پسندوں کے کیمپ پر حملہ کیا گیا تھا۔بھارت کا یہ جھوٹ عالمی میڈیا نے بے نقاب کر دیا۔ اس حملے میں دو چار درخت گرے اور ایک کوا مرا تھا۔ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی خلاف ورزی ناقابل برداشت تھی۔ اگلے ہی روز بھارت کے دو طیارے پاک فضائیہ کی طرف سے مار گرائے گئے جو مزید جارحیت کی غرض سے پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے تھے۔ایک پائلٹ جلتے ہوئے جہاز کے ساتھ بھسم ہو گیا اور جہاز مقبوضہ کشمیر میں جا گرا تھا جبکہ پاکستان کی حدود میں گرنے والے جہاز کے پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا گیا۔یہ سرجیکل سٹرائیک بھی مودی سرکار کی طرف سے الیکشن جیتنے کے لیے کی گئی تھی۔ اب ایک بار پھر بھارت ایسے ہی فالس فلیگ آپریشن اور سرجیکل سٹرائیک کی تیاری کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔
بھارت کی طرف سے پاکستان کیخلاف الزامات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔بھارت پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ صرف جانے نہیں دیتا بلکہ ایسے مواقع خود پیدا کر لیتا ہے جیسا کہ اس کی طرف سے سمجھوتہ ایکسپریس کو جلا ڈالا گیا اور پاکستان پر الزام لگا دیا گیا۔ اس کا بھانڈا بھارت کے اندر سے ہی پھوٹ گیا تھا۔ممبئی حملے پاکستان کو مزید بدنام کرنے کے لیے کروائے گئے۔ آج تک بھارت ان حملوں کے ثبوت کسی بھی بین الاقوامی فورم پر فراہم نہیں کر سکا اور پھر پٹھان کوٹ میں جو کچھ کیا گیا تھا وہ بھی پاکستان کو دنیا میں رسوا کرنے کی گھناؤنی سازش تھی جو بھارتی میڈیا نے خود ہی بے نقاب کر دی تھی۔
دسمبر کے آخری ہفتے سرن کوٹ میں بھارتی فوج پر ہونے والے حملے کو پاکستان کے کھاتے میں ڈالا گیا ہے۔ اس حملے میں کئی بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔سرن کوٹ ایل او سی سے 15بیس کلومیٹر اندرواقع ہے۔اس حملے کا الزام حریت پسندوں پر لگایا گیا۔ یہ بھی پلوامہ کی طرزکا فالس فلیگ آپریشن ہے۔
’را‘ کے ٹوئٹر اکاؤنٹس اور بھارتی میڈیا نے پاکستان پر بغیر ثبوت الزام لگانا شروع کر دیا۔ گذشتہ سال کا جائزہ لیا جائے تومودی سرکار متعدد پاکستان مخالف فالس فلیگ آپریشن کر چکی ہے۔ 25 جنوری کو ریپبلک ڈے سے قبل فالس فلیگ آپریشن میں پاکستان مخالف پروپیگنڈا کیا گیا۔26 اپریل کو راجواڑی میں جی 20 اجلاس کے دوران پاکستان مخالف فالس فلیگ آپریشن کیا گیا۔ 21 مئی کو پونچھ، 14ستمبر کو اننت ناگ، 28 اکتوبر کو نیلم میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان پر الزام لگایاگیا۔5 اکتوبر کو بھارتی میڈیا نے راجواڑی میں دہشتگرد حملے اور پاکستان پر معاونت کا الزام لگایا۔ حقیقت میں بھارتی میجر نے فائرنگ سے 5 بھارتی فوجی مار دیے تھے۔
ایک دو ہفتے بعد25 جنوری کو بھارت کا ریپبلک ڈے آرہا ہے اس سے قبل یا اس موقع پر بھارت کی طرف سے فالس فلیگ آپریشن یا سرجیکل سٹرائیک کی حماقت ہو سکتی ہے۔ایسے آپریشنز اور حملوں کا جواب دینے کے لیے پاکستان ہمہ وقت تیار ہے۔ 27 فروری 2019ء کی تاریخ ایک بار پھر دہرا دی جائے گی۔
پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانا شدت پسندوں میں جنونیت کے جذبات کو بھڑکانا یہ بھارت کا ہتھیار اور منشور رہا ہے۔یہ ہتھیار وہ پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرنے کا پراپیگنڈا کر کے استعمال کرنے کی سازش کرتا رہا ہے۔مودی سرکار ایک طرف اپنے ہی ملک میں اور اپنے ناجائز مقبوضات میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر کے الزام پاکستان پر لگا کر شدت پسندوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے تاکہ انتخابات میں کامیابی حاصل کی جا سکے ،دوسری طرف پاکستان میں ہونے والے انتخابات کو سبوتاڑ کرنے کے لیے بھارت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔گزشتہ روز راولپنڈی میں قومی اسمبلی کے امیدوار جے یو آئی کے رہنما مولانا ریحان جمیل کو فائرنگ کر کے ان کی جان لینے کی کوشش کی گئی جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔ اس سے دو روزقبل سنی علماء کونسل کے رہنما مولانامسعود الرحمن کو اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید کر دیا گیا تھا۔
بھارت مفاداتی سیاست کے لیے حالات کو خطرناک اور خوفناک رخ دیتا ہوا نظر آرہا ہے۔مودی کی طرف سے انتخابات میں جیت کی خواہش دنیا کے امن کو تہہ و بالا کر سکتی ہے۔بھارت جنونیوں کے جذبات بھڑکا کر ان کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے فالس فلیگ آپریشن اور سرجیکل سٹرائیک کرتا ہے تو جیسا کہ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس کا27 فروری 2019ء کی طرح جواب دیا جائے گا۔اس کا مطلب بھی وہی ہے جو کچھ ان کی طرف سے کہا گیا ہے۔
بھارت کی طرف سے کی جانے والی کوئی بھی شرارت دو ایٹمی قوتوں کے مابین خطرناک صورتحال پیدا کر سکتی ہے۔جنونی بھارت کے ہاتھ نہ روکے گئے تو پوری دنیا کا امن خاکستر اورتباہ ہو سکتا ہے۔ لہٰذا عالمی قوتوں خصوصی طور پر اقوام متحدہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔مسئلہ کشمیر اگر حل ہو جاتا ہے تو پاکستان اور بھارت کے مابین تمام تنازعات خود بخود ختم ہو سکتے ہیں۔اگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا جیسا کہ بھارت ہمیشہ اسی کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے تو یہ کسی بھی وقت بدترین صورتحال کو جنم دے سکتا ہے۔