عام انتخابات کا التواء یا افواہ

معمول کے مطابق روزمرہ امور کی انجام دہی کے بعد جب وٹس ایپ کا جائزہ لیا تو ایک میسج جو مختلف گروپوں میں موجو د تھا اس نے میری توجہ حاصل کرلی میسج بریکنگ نیوز پر مبنی تھا اور اس میسج میں ذرائع کے  مطابق دعوی کیا گیا تھا کہ ملک بھر میں ایمرجنسی  لگانے کی تیاریاں ہوچکی ہیں اور نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی چھٹی کرائی جارہی ہے جبکہ نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کو نگران وزیر اعظم بنایا جائے گا اسی طرح میسج کی بریکنگ نیوز میں یہ بھی شامل تھا کہ چیف الیکشن کمشن نے اپنی پوری کابینہ سمیت استعفیٰ دے دیا ہے۔ قارئین آپ خود اندازہ لگائیں جب اس ملک میں 8 فروری کے عام انتخابات کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پتھر پر لکیر قرار دے رہے ہیں چوتھی بار وزیر اعظم بننے کیلئے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور سب سے بڑے سیاستدان میاں نوازشریف بھی انتخابی میدان میں اتر چکے ہیں  آصف علی زرداری مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی والے بھی انتخابی عمل میں شامل ہیں تو کیا یہ میسج اور اسکی تحریر سچ ہوسکتی ہے بہر حال یہ بریکنگ نیوز جاری کرنے والا مرکز جو کچھ پھیلا رہا ہے اسکے مقاصد واضح ہیں کہ وہ غیر یقینی کی فضا کو برقرار رکھنا چاہتا ہے اور یہ سینیٹ میں عام انتخابات کے التوا کی پیش کی جانے والی قرارداد کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے جو بعض عناصر کی خواہش تو ہوسکتی ہے لیکن حقیقت اسکے برعکس ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے تاحیات نااہلی سے متعلق فیصلہ دے دیا ہے جس سے سابق وزیر اعظم اور قائد مسلم لیگ ن کی نااہلی بھی ختم اوران کے راستے کی آخری رکاوٹ بھی ختم ہوگئی ہے۔ایسی صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو اب عام انتخابات کا التواکون چاہتا ہے اسٹیبلشمنٹ بھی سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کیلئے کوشاں ہے تو پھر عام انتخابات بارے شکوک وشبہات کون پھیلا رہا ہے۔قارئین عام انتخابات کا التواء صرف پی ٹی آئی چاہتی ہے اور اسکے خیر خواہ جنہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس پارٹی کو مقبول کروایا اور ابھی تک سوشل میڈیا کو اپنی طاقت کے زور پر استعمال کیا جارہا ہے ۔سابقہ دورکے طاقتور جو مختلف اہم عہدوں پر براجمان تھے وہ اب ان عہدوں پر اگرچہ موجود نہیں ۔ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں جنرل ر فیض حمید بھی مختلف پابندیوں کا شکار ہیں اور زیر عتاب ہیں جبکہ فیض آباد دھرنا کمیشن بھی ان سے تحقیقات کررہا ہے اسی طرح سابق چیف جسٹس ثاقب نثار،عمر عطا بندیال و دیگر ہم خیال ججز بھی اب اس پوزیشن میں نہیں کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت کو ماضی کی طرح پروٹیکٹ اور پروموٹ کرسکیں لیکن یہ حضرات اور عمران خان کے دیگر ہمدرد شاید ابھی تک سسٹم میں موجود ہیں جو مطلوبہ نتائج کے حصول کیلئے سرگرم عمل ہیں ان کا مقصد عام انتخابات کا التوا اور بانی پی ٹی آئی کو سزاؤں سے بچانا ہے کیونکہ ان کی بقا بھی اسی میں ہے ۔سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کے اقتدار کو  روکنا بھی ان کی بقا ہے اسی لیئے یہ چوہے بلی کا کھیل تاحال جاری ہے عمران خان نے اپنا اقتدار بچانے کیلئے ہر طرح کی کوشش کی اور ناکام ہوئے اور اپنے اقتدار کے خاتمے کو امریکی سازش قرار دیا جبکہ آج امریکی سفیر انتخابات میں ان ہی کی شمولیت کی یقین دہانی حاصل کر رہے ہیں  ۔ عمران خان نے اپنے اقتدار میں قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس فائل کروایا اور اس میں بھی ناکام ہوئے اسکے برعکس آج قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس ہیں اور سپریم کورٹ میں عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے دائر کی گئی درخواست پر8 فروری کو ہونیوالے عام انتخابات کو پتھر پر لکیر قرار دے چکے ہیں۔عمران خان نے لانگ مارچ کیا اور اہم تقرری کو رکوانے کی کوشش کی تو اس میں بھی ناکام رہے سانحہ نو مئی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جسمیں عمران خان اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے اور اب بعض ناعاقبت اندیش عام انتخابات کے التوا کی سازش کررہے ہیں اس میں بھی وہ ناکام ہی ہوں گے کیونکہ چیف جسٹس 8 فروری کے عام انتخابات کو پتھر پر لکیر قرار دے چکے ہیں مسلم لیگ ن نے علیم خان اور عون چوہدری کو لاہور میں سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کا عندیہ دے دیا ہے حمزہ شہباز،مریم نواز ،شہباز شریف اور نواز شریف کے جلسوں کا شیڈول بھی تیار کرلیا گیا ہے جماعت اسلامی نے بھی عام انتخابات کیلئے منظم کمپین شروع کر رکھی ہے.جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سمیت انتخابی میدان میں اترنے والے امیدوار دن رات ووٹرز کو قائل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اس دفعہ غیر یقینی صورت حال میں جماعت اسلامی بڑا سر پرائز دے سکتی ہے گزشتہ روز منصورہ لاہور میں پنجاب  کے بڑے گدی نشین پیروں کا ایک اہم اجلاس سیکرٹری جماعت اسلامی امیرالعظیم کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پیر خواجہ محبوب کوریجہ پیر غلام رسول اویسی پیر اختر رسول قادری پیر اعجاز احمد شاہ پیر محمد حسین گولڑوی پیر سید لطیف الرحمان شاہ ودیگر شریک تھیاجلاس میں جماعت اسلامی کے رہنما میاں مقصود احمد ذکر اللہ مجاہد ظہور وٹو عبدالعزیز عابد اور دیگر شامل تھے پنجاب کی سیاست میں خانقاہی نظام اور گدی نشینوں کا رول فیصلہ کن ہوتا ہے علما کرام نے ملک بھر میں جماعت اسلامی کے امیدواروں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...