ملک میں الیکشن کی گہما گہمی میں تیزی ا رہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ کچھا فواہیں تشویش کا باعث بھی بن رہی ہیں، کے پی کے اور ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، اسلام آباد میں ایک عالم دین کو قتل کر دیا گیا ، وفاقی دارلحکومت میں جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے ،ملک میں دہشت گردی میں اچانک تیزی آنا شروع ہو گئی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں تیز ہوئی ہیں اور اہلکار شہید ہو رہے ہیں، جس پر بجا طور پر پوری قوم غمگین ہے، ان واقعات کو لے کر بعض اوقات افواہوں کا ایک بازار گرم ہو جاتا ہے جس میں الیکشن کے التوا کی باتیں کی جاتی ہیں، ان افوا ہوں میں اس وقت بہت تیزی آئی جب سینٹ سے قرارداد منظور کی گئی جس میں الیکشن کمیشن سے کہا گیا کہ الیکشن کو ملتوی کر دیا جائے، ملک کی ایک، دو سیاسی جماعتوں کے علاوہ کسی بڑی سیاسی جماعت نے اس قرارداد کی توثیق نہیں کی ہے، جس انداز میں ایوان سے یہ قرارداد منطور ہوئی وہ کارروائی بھی محل نظر ہے ، اس قرارداد کو منسوخ کرنے کے لیے ایک قرارداد جماعت اسلامی کی طرف سے سینٹ میں جمع کرا دی گئی ہے، الیکشن کمیشن 13 جنوری تک انتخابی امید واروں کو نشانات الاٹ کرنے کے بعد امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کر دے گا،انتخا بی مہم میںتیزی اس وجہ سے بھی نظر نہیں آرہی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کی طرف سے اپنے امیدواروں کو حتمی اعلان نہیں کیا گیا ہے، مسلم لیگ نون کی جانب سے امیدواروں کے نام گردش کر رہے ہیں لیکن تاہم اس کی کوئی مصدقہ فہرست ابھی تک سامنے نہیں آئی، پیپلز پارٹی نے سندھ سے اپنے صوبائی اور قومی اسمبلی کے امیدواروں کا اعلان کر دیا جبکہ باقی صوبوں میں ابھی اسے اعلان کرنا ہے، سیاسی جماعتیں دراصل ایک دوسرے کے امیدواروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ جس امیدوار کو ٹکٹ ملے تو محروم رہ جانے والے موثر امیدوار کو اپنی طرف مائل کیا جا سکے، سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا ایک بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے ایک دو روز میں پارٹی ا میدوارں کی حتمی فہرست جاری کر دی جائے گی اور مسلم لیگ نون کے قائد میاں محمد نواز شریف انتخابی مہم کا آغاز کر رہے ہیں، ظاہر ہے کہ ابھی پارٹیاں سیٹ ایڈ جسٹمینٹ کے عمل سے گذر رہی ہیں تاہم 13 جنوری سے پہلے ہر جماعت کو اپنے امیدوار کو سرٹیفکیٹ دینا ہے تاکہ وہ الیکشن کمیشن میں وہ سرٹیفکیٹ جمع کرا کر اپنی پارٹی کا انتخابی نشان لے سکے، 13 جنوری کے بعد ملک میں ملک میں باقاعدہ انتخابی مہم کا آغاز ہو جائے گا، جوں جوںانتخابات کی تاریخ قریب آرہی ہے اسلام آباد کے اندر سفارتی حلقوں کی سرگرمیاں بھی دیکھنے میں آرہی ہیں۔ پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ اورامریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں ۔امریکی سفیر نے گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات کی جس میں آئندہ کے انتخابات کے بارے میں بات چیت کی گئی، چیئرمین پی پی نے ان کو انتخابات کیاانعقاد اور لیول پلینگ فیلڈ کے حوالے سے اپنے موقف سے آگاہ کیا، ڈونلڈ بلوم دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کر چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ برطانوی سفارت کار بھی مختلف سیاسی جماعتوں سے مل رہے ہیں، برطانوی ہائی کمشنر نے بھی مسلم لیگ کے قائدنواز شریف سے ملاقات کی ہے، ان سفارتی ملاقاتوں کا بنیادی مقصد یہی ہوتا ہے کہ یہ سفارت کار متعلقہ حکومتوں کو انتخابات کے بارے میں اپنی اپنی معلومات اور رائے پر مبنی رپورٹ دے سکیں ۔یہی وجہ ہے کہ ملکی سیاست میں مغربی ممالک کے اثرات ہمیشہ نمایاں رہے ہیں۔
ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ میں بھی بہت سے واقعات ہوئے ہیں، سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر علی نقوی اپنے منصب سے مستعفی ہو گئے، ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک ریفرنس زیر سماعت ہے، جس کی کارروائی آگے بڑھ رہی تھی کہ جسٹس مظاہر اکبر علی نقوی نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو ارسال کر دیا ہے اور اس کی منظوری کے ساتھ ہی ، ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت کاروائی غیر موثر ہو جائے گی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق صدر پرویز مشرف مرحوم کی سزائے موت کے خلاف اپیل کو بھی مسترد کر دیا ہے اور خصوصی عدالت کی سزا کو درست قرار دیدیا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان بلا کو بحال کر دیا ۔عدالت عالیہ نے اپنے حکم میں کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے جو انتخابی نشان کی حق دار ہے۔مگر ایک پہلو جو بہت اہم ہے وہ یہ ہے کہ الیکشن ٹربیونل نے لاہور این اے 122 اور میانوالی حلقہ 89 سے عمران خان کے کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپیل خارج کردی جس کے بعد فی الوقت عمران خان عام انتخابات سے باہر ہوگئے۔اس کا اثر پارٹی پر آ ئے گا ،معیشت کے فرنٹ پر بھی اہم واقعات ہو رہے ہیں ،آج آئی ایم ایف پاکستان کے لئے قرض کے پروگرام کے تحت ریویو کا جائزہ لے گا ، توقع ہے کہ پاکستان کے لئے700ملین دالر قرض کی قسط جاری کر دی جائے گی ،قرض کا اگلا ریویو آئندہ ماہ ہونا ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے دسمبر 2023 کے دوران ترسیلات زر کی آمد میں 5.4فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2023 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 2.4 ارب ڈالر وطن بھیجے ہیں جو نومبر 2023 کے مقابلے میں 5.4فیصد زائد جبکہ دسمبر 2022 کے مقابلے میں13.4 فیصد زائد رہی ہیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2024 کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران مجموعی ملک میں آنے والی کارکنوں کی ترسیلاتِ زر 13.4ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی ہیںدسمبر 2023 میں سب سے زیادہ ترسیلات زر 577.6 ملین ڈالر سعودی عرب سے پاکستان آئے جبکہ متحدہ عرب امارات سے 419.2ملین ڈالر، برطانیہ سے 368ملین ڈالر اور امریکا سے 263.9ملین ڈالر موصول ہوئے۔