غزہ: ایک خاندان کے 15 افراد سمیت 147 فلسطینی شہید: اسرائیل مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدلنا چاہتا ہے، فلسطینی سفارتکار

غزہ (این این آئی+ انٹرنیشنل ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی بمباری سے مزید 147 فلسطینی شہید ہو گئے۔ ان میں رفاہ میں گھر پر حملے میں جاں بحق ایک خاندان کے 15 افراد شامل ہیں۔ سعودی عرب  نے کہا ہے 7اکتوبر 2023ء کو غزہ پر حملے کے باجود اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانا چاہتے ہیں۔ برطانیہ میں سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن بندر بن سلطان بن عبدالعزیز نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں دلچسپی رکھتا ہے تاہم فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل کے ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی موجود حکومت تنازع کو ختم کرنے کے بجائے تشدد پر عمل پیرا ہے۔ عالمی برادری اب تک جنگ بندی پر متفق نہیں ہوئی ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی چاہتے ہیں۔ جنوبی افریقہ کی نسل کشی سے متعلق اسرائیل کیخلاف درخواست کی سماعت انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں آئندہ ماہ فروری میں ہو گی۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ نے فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی۔ غزہ میں جانی نقصان میں کمی پر زور دیا۔ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی شن بیت کے سربراہ نے مطالبہ کیا ہے یرغمالیوں کے بدلے سارے فلسطینی قیدی رہا کر دیئے جائیں۔ اسرائیلی جیلوں میں 200 بچوں‘ 62 خواتین سمیت 700 فلسطینی موجود ہیں۔ اسرائیلی بمباری میں مغربی کنارے میں معذور بچوں کا بحالی سنٹر تباہ ہو گیا۔ جو برطانوی چیرٹی کے تحت چل رہا تھا۔ نابلوس میں آپریشن میں معمر خاتون سمیت 12 فلسطینی زخمی ہو گئے۔ 10 کو گرفتار کر لیا گیا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرئایلی صدر  سے بھی ملے۔ صدر اسحاق برزوگ نے مگرمچھ کے آنسو بہاتے کہا ہم پر نسل کشی کا الزام مضحکہ خیز ہے۔ فلسطین کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن نادرالترک نے کہا اسرائیل صرف فلسطین نہیں پورے مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدلنا چاہتا ہے۔ جنگ غزہ تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پورا خطہ اس کی لپیٹ میں آئے گا۔ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے کہا امریکہ اور اتحادی اسرائیل کو 300 ارب ڈالر دے چکے ہیں۔غزہ میں اسرائیلی فوج کے ایمبولینس پر حملے میں فلسطینی ہلال احمر کے 4 کارکن شہید ہو گئے۔ فلسطینی ہلال احمر کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے دیرالبلح کے نزدیک ایمبولینس کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔

ای پیپر دی نیشن